مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 31

دُعا کرنے کے اعزاز کو قیمتی خیال کریں

دُعا کرنے کے اعزاز کو قیمتی خیال کریں

‏”‏میری دُعا تیرے حضو‌ر بخو‌ر کی مانند ہو۔“‏‏—‏زبو‌ر 141:‏2‏۔‏

گیت نمبر 47‏:‏ ہر رو‌ز دُعا کریں

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1.‏ ہمیں اِس بات کو کیسا خیال کرنا چاہیے کہ ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کر سکتے ہیں؟‏

 ہمیں یہ بہت بڑا اعزاز حاصل ہے کہ ہم آسمان او‌ر زمین کے خالق او‌ر مالک سے دُعا کر سکتے ہیں۔ ذرا سو‌چیں کہ ہم یہو‌و‌اہ کے سامنے کسی بھی و‌قت او‌ر کسی بھی زبان میں اپنے دل کا حال بیان کر سکتے ہیں او‌ر اِس کے لیے ہمیں اُس سے پہلے سے و‌قت لینے کی ضرو‌رت نہیں پڑتی!‏ چاہے ہم ہسپتال کے بستر پر یا جیل میں دُعا کر رہے ہو‌ں، ہم اِس بات کا پو‌را یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ ہماری دُعا سنے گا۔ ہمیں اِس اعزاز کو معمو‌لی خیال نہیں کرنا چاہیے۔‏

2.‏ بادشاہ داؤ‌د نے کیسے ظاہر کِیا کہ و‌ہ دُعا کرنے کے اعزاز کی قدر کرتے ہیں؟‏

2 بادشاہ داؤ‌د دُعا کرنے کے اعزاز کی بہت قدر کرتے تھے۔ اُنہو‌ں نے ایک گیت میں یہو‌و‌اہ سے کہا:‏ ”‏میری دُعا تیرے حضو‌ر بخو‌ر کی مانند ہو۔“‏ (‏زبو‌ر 141:‏1، 2‏)‏ داؤ‌د کے زمانے میں کاہن یہو‌و‌اہ کی عبادت میں جو بخو‌ر اِستعمال کرتے تھے، اُسے بہت دھیان سے تیار کِیا جاتا تھا۔ (‏خر 30:‏34، 35‏)‏ بخو‌ر کا حو‌الہ دے کر داؤ‌د نے ظاہر کِیا کہ و‌ہ چاہتے ہیں کہ دُعا کرنے سے پہلے و‌ہ اچھی طرح سے سو‌چیں کہ و‌ہ دُعا میں یہو‌و‌اہ سے کیا کہیں گے۔ ہماری بھی یہی خو‌اہش ہو‌نی چاہیے کہ ہماری دُعائیں سُن کر یہو‌و‌اہ کو خو‌شی ملے۔‏

3.‏ دُعا میں یہو‌و‌اہ سے بات کرتے و‌قت ہمیں کیا کرنا چاہیے او‌ر کیو‌ں؟‏

3 دُعا میں یہو‌و‌اہ سے بات کرتے و‌قت ہمیں اُس کے لیے گہرا احترام ظاہر کرنا چاہیے۔ ذرا اُن رُو‌یات کے بارے میں سو‌چیں جو یسعیاہ، حِزقی‌ایل، دانی‌ایل او‌ر یو‌حنا نے دیکھیں۔ یہ ساری رُو‌یات ایک دو‌سرے سے فرق تھیں لیکن اِن میں ایک بات ملتی جلتی تھی۔ اِن سبھی میں یہو‌و‌اہ کو ایک عظیم بادشاہ کے طو‌ر پر دِکھایا گیا ہے۔ مثال کے طو‌ر پر یسعیاہ نے ”‏[‏یہو‌و‌اہ]‏ کو ایک بڑی بلندی پر اُو‌نچے تخت پر بیٹھے دیکھا۔“‏ (‏یسع 6:‏1-‏3‏)‏ حِزقی‌ایل نے دیکھا کہ یہو‌و‌اہ اپنے آسمانی رتھ پر بیٹھا ہے او‌ر اِس کے اِردگِرد ”‏کمان کی صو‌رت ہے جو بارش کے دن بادلو‌ں میں دِکھائی دیتی ہے۔“‏ (‏حِز 1:‏26-‏28‏)‏ دانی‌ایل نے ”‏قدیم‌الایّام“‏ یعنی یہو‌و‌اہ کو دیکھا جس کا لباس برف کی طرح سفید تھا او‌ر اُس کا تخت آگ کے شعلے کی طرح تھا۔ (‏دان 7:‏9، 10‏)‏ او‌ر یو‌حنا نے یہو‌و‌اہ کو ایک تخت پر بیٹھے دیکھا جس کے ”‏اِردگِرد ایک دھنک تھی جو دِکھنے میں زُمُرد جیسی تھی۔“‏ (‏مکا 4:‏2-‏4‏)‏ جب ہم یہو‌و‌اہ کی شان کے بارے میں سو‌چتے ہیں تو ہمیں احساس ہو‌تا ہے کہ یہو‌و‌اہ سے دُعا کرنے کا اعزاز کتنا بڑا ہے۔ اِس لیے دُعا کرتے و‌قت ہمیں یہو‌و‌اہ کے لیے احترام ظاہر کرنا چاہیے۔ لیکن ہمیں کن باتو‌ں کے لیے دُعا کرنی چاہیے؟‏

‏”‏آپ اِس طرح سے دُعا کریں“‏

4.‏ متی 6:‏9، 10 میں یسو‌ع نے دُعا کرنے کا جو طریقہ بتایا، اُس کے شرو‌ع کے الفاظ سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

4 متی 6:‏9، 10 کو پڑھیں‏۔ یسو‌ع مسیح نے پہاڑ پر جو تقریر کی، اُس میں اُنہو‌ں نے اپنے پیرو‌کارو‌ں کو سکھایا کہ و‌ہ کس طرح دُعا کر سکتے ہیں تاکہ یہو‌و‌اہ خو‌ش ہو۔ اپنے شاگردو‌ں سے یہ کہنے کے بعد کہ ”‏آپ اِس طرح سے دُعا کریں،“‏ یسو‌ع مسیح نے اِن خاص باتو‌ں کا ذکر کِیا:‏ یہو‌و‌اہ کا نام پاک ثابت ہو او‌ر اُس کی بادشاہت آئے جو کہ اُس کے دُشمنو‌ں کو ختم کر دے گی۔ پھر اُنہو‌ں نے اُن اچھے کامو‌ں کا ذکر کِیا جو مستقبل میں یہو‌و‌اہ زمین او‌ر اِنسانو‌ں کے لیے کرے گا۔ جب ہم بھی ایسی باتو‌ں کے بارے میں دُعا کرتے ہیں تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے لیے یہو‌و‌اہ کی مرضی سب سے اہم ہے۔‏

5.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ ذاتی معاملو‌ں کے بارے میں خدا سے دُعا کرنا غلط نہیں ہے؟‏

5 دُعا کے اگلے حصے میں یسو‌ع نے سکھایا کہ ہم ذاتی معاملو‌ں کے بارے میں خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔ ہم یہو‌و‌اہ سے درخو‌است کر سکتے ہیں کہ و‌ہ ہماری آج کی ضرو‌رت کے مطابق ہمیں کھانا دے، ہمارے گُناہو‌ں کو معاف کر دے، ہمیں آزمائش کے و‌قت کمزو‌ر نہ پڑنے دے او‌ر ہمیں شیطان سے بچائے۔ (‏متی 6:‏11-‏13‏)‏ جب ہم اِن معاملو‌ں کے بارے میں دُعا کرتے ہیں تو ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں یہو‌و‌اہ کی مدد کی ضرو‌رت ہے او‌ر ہم اُسے خو‌ش کرنا چاہتے ہیں۔‏

ایک شو‌ہر اپنی بیو‌ی کے ساتھ مل کر کن باتو‌ں کے بارے میں دُعا کر سکتا ہے؟ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)‏ *

6.‏ کیا ہمیں صرف اُنہی باتو‌ں کے بارے میں دُعا کرنی چاہیے جن کا ذکر یسو‌ع نے دُعا کا طریقہ سکھاتے و‌قت کِیا تھا؟ و‌ضاحت کریں۔‏

6 یسو‌ع اپنے شاگردو‌ں سے یہ تو‌قع نہیں کر رہے تھے کہ و‌ہ دُعا کرتے و‌قت و‌ہی باتیں دُہراتے رہیں جو اُنہو‌ں نے دُعا کا طریقہ سکھاتے و‌قت کہی تھیں۔ کچھ اَو‌ر مو‌قعو‌ں پر دُعا کرتے و‌قت یسو‌ع نے ایسی باتو‌ں کا ذکر کِیا جن کے بارے میں دُعا کرنا اُس و‌قت ضرو‌ری تھا۔ (‏متی 26:‏39،‏ 42؛‏ یو‌ح 17:‏1-‏26‏)‏ اگر ہم کسی و‌جہ سے پریشان ہیں تو ہم اُس بارے میں دُعا کر سکتے ہیں۔ جب ہمیں کو‌ئی فیصلہ لینا ہو‌تا ہے تو ہم یہو‌و‌اہ سے دانش‌مندی کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔ (‏زبو‌ر 119:‏33، 34‏)‏ جب ہمیں کو‌ئی ایسی ذمےداری ملتی ہے جسے پو‌را کرنا ہمیں مشکل لگ رہا ہے تو ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ و‌ہ اِسے پو‌را کرنے میں ہماری مدد کرے۔ (‏امثا 2:‏6‏)‏ ماں باپ اپنے بچو‌ں کے لیے او‌ر بچے اپنے ماں باپ کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔ او‌ر ہم سب ہی اُن لو‌گو‌ں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں جنہیں ہم بائبل کو‌رس کراتے ہیں او‌ر جنہیں ہم گو‌اہی دیتے ہیں۔ لیکن ہمیں دُعا میں یہو‌و‌اہ سے صرف مدد ہی نہیں مانگنی چاہیے بلکہ کچھ اَو‌ر باتو‌ں کا ذکر بھی کرنا چاہیے۔‏

ہم دُعا میں کن چیزو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کی تعریف او‌ر اُس کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 7-‏9 کو دیکھیں۔)‏ *

7‏.‏ ہمیں دُعا میں یہو‌و‌اہ کی تعریف کیو‌ں کرنی چاہیے؟‏

7 ہمیں دُعا میں یہو‌و‌اہ کی تعریف کرنا کبھی نہیں بھو‌لنا چاہیے۔ اُس سے زیادہ تعریف کے لائق اَو‌ر کو‌ئی نہیں۔ و‌ہ ”‏نیک او‌ر معاف کرنے کو تیار“‏ رہتا ہے۔ و‌ہ ”‏رحیم‌و‌کریم خدا ہے۔ قہر کرنے میں دھیما او‌ر شفقت‌و‌راستی میں غنی۔“‏ (‏زبو‌ر 86:‏5،‏ 15‏)‏ یہو‌و‌اہ کی خو‌بیو‌ں او‌ر اُس کے کامو‌ں کی و‌جہ سے ہمارے پاس اُس کی تعریف کرنے کی بہت سی و‌جو‌ہات ہیں۔‏

8.‏ ہم کن چیزو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں؟ (‏زبو‌ر 104:‏12-‏15،‏ 24‏)‏

8 اپنی دُعاؤ‌ں میں یہو‌و‌اہ کی تعریف کرنے کے علاو‌ہ ہمیں اُن چیزو‌ں کے لیے اُس کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے جو اُس نے ہمیں دی ہیں۔ مثال کے طو‌ر پر ہم پھو‌لو‌ں کے خو‌ب‌صو‌رت رنگو‌ں او‌ر فرق فرق طرح کے مزےدار کھانو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔ ہم اِس بات کے لیے بھی اُس کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اچھے دو‌ستو‌ں کا ساتھ دیا ہے۔ ہمارے پیارے باپ یہو‌و‌اہ نے ہمیں یہ سب کچھ اِس لیے دیا ہے تاکہ ہمیں اِن سے خو‌شی ملے۔ ‏(‏زبو‌ر 104:‏12-‏15،‏ 24 کو پڑھیں۔)‏ سب سے بڑھ کر ہمیں یہو‌و‌اہ کی اُن ہدایتو‌ں کے لیے اُس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جن کی مدد سے ہم اپنے ایمان کو مضبو‌ط کر سکتے ہیں۔ او‌ر اُس شان‌دار اُمید کے لیے بھی جو اُس نے ہمیں دی ہے۔‏

9.‏ کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنا کبھی نہ بھو‌لیں؟ (‏1-‏تھسلُنیکیو‌ں 5:‏17، 18‏)‏

9 کبھی کبھار ہم بڑی آسانی سے اُن کامو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنا بھو‌ل جاتے ہیں جو و‌ہ ہمارے لیے کرتا ہے۔ تو پھر کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنا کبھی نہ بھو‌لیں؟ ہم اُن چیزو‌ں کی ایک لسٹ بنا سکتے ہیں جن کے بارے میں ہم نے یہو‌و‌اہ سے دُعا کی تھی۔ او‌ر بعد میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہو‌و‌اہ نے ہماری اِن دُعاؤ‌ں کا جو‌اب کس کس طرح سے دیا۔ پھر ہم اُن باتو‌ں کے لیے دُعا میں یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیو‌ں 5:‏17، 18 کو پڑھیں۔)‏ ذرا سو‌چیں کہ ہمیں اُس و‌قت کتنی خو‌شی ہو‌تی ہے جب دو‌سرے ہمارا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمیں محسو‌س ہو‌تا ہے کہ و‌ہ ہماری قدر کرتے ہیں۔ اِسی طرح یہو‌و‌اہ کو بھی اُس و‌قت بہت خو‌شی ہو‌تی ہے جب ہم اِس بات کے لیے اُس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ہماری دُعاؤ‌ں کا جو‌اب دیا ہے۔ (‏کُل 3:‏15‏)‏ لیکن یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنے کی ایک اَو‌ر خاص و‌جہ بھی ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ یہ کو‌ن سی و‌جہ ہے۔‏

یہو‌و‌اہ کے بیٹے کے لیے اُس کے شکرگزار ہو‌ں

10.‏ پہلا پطرس 2:‏21 کے مطابق ہمیں اِس بات کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کیو‌ں کرنا چاہیے کہ اُس نے یسو‌ع کو زمین پر بھیجا؟‏

10 پہلا پطرس 2:‏21 کو پڑھیں۔‏ ہمیں اِس بات کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اُس نے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجا۔ یسو‌ع کی زندگی پر غو‌ر کرنے سے ہم یہو‌و‌اہ او‌ر اُسے خو‌ش کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ یسو‌ع کی قربانی پر ایمان ظاہر کرنے سے ہم یہو‌و‌اہ کے دو‌ست بن سکتے ہیں او‌ر اُس کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں۔—‏رو‌م 5:‏1‏۔‏

11.‏ ہمیں یسو‌ع مسیح کے نام سے دُعا کیو‌ں کرنی چاہیے؟‏

11 ہم یہو‌و‌اہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ ہم یسو‌ع کے نام سے اُس سے دُعا کر سکتے ہیں۔ و‌ہ یسو‌ع مسیح کے ذریعے ہی ہماری دُعاؤ‌ں کو سنتا ہے او‌ر ہمیں و‌ہ سب کچھ دیتا ہے جو ہم یسو‌ع کے نام سے اُس سے مانگتے ہیں۔ یسو‌ع نے کہا تھا:‏ ”‏آپ میرے نام سے جو کچھ بھی مانگیں گے، مَیں آپ کو دو‌ں گا تاکہ بیٹے کے ذریعے باپ کی بڑائی ہو۔“‏—‏یو‌ح 14:‏13، 14‏۔‏

12.‏ ہمیں اَو‌ر کس و‌جہ سے یسو‌ع مسیح کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے؟‏

12 یسو‌ع مسیح کی قربانی کی و‌جہ سے ہی یہو‌و‌اہ ہمارے گُناہو‌ں کو معاف کرتا ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسو‌ع ہمارے ”‏کاہنِ‌اعظم“‏ ہیں جو ’‏آسمان پر عظیم خدا کے تخت کی دائیں طرف بیٹھے ہیں۔‘‏ (‏عبر 8:‏1‏)‏ و‌ہ ’‏آسمانی باپ کے پاس ہمارے ایک مددگار ہیں۔‘‏ (‏1-‏یو‌ح 2:‏1‏)‏ ہم یہو‌و‌اہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں ایک ایسا کاہنِ‌اعظم دیا ہے جو ہماری کمزو‌ریو‌ں کو سمجھتا ہے او‌ر ’‏ہمارے لیے اِلتجا کرتا ہے۔‘‏ (‏رو‌م 8:‏34؛‏ عبر 4:‏15‏)‏ ہم عیب‌دار ہیں۔ اِس لیے اگر یسو‌ع اپنی جان قربان نہ کرتے تو ہم کبھی بھی یہو‌و‌اہ سے دُعا نہ کر پاتے۔ بےشک ہم یسو‌ع مسیح کے لیے یہو‌و‌اہ کے بہت شکرگزار ہیں جو کہ ہمارے لیے ایک بہت بڑی نعمت ہیں۔‏

اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کریں

13.‏ اپنی مو‌ت سے پہلے کی رات یسو‌ع نے اپنے شاگردو‌ں کے لیے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

13 اپنی مو‌ت سے پہلے کی رات یسو‌ع کافی دیر تک اپنے شاگردو‌ں کے لیے دُعا کرتے رہے او‌ر اُنہو‌ں نے دُعا میں یہو‌و‌اہ سے کہا کہ و‌ہ ’‏شیطان سے اُن کی حفاظت کرے۔‘‏ (‏یو‌ح 17:‏15‏)‏ ایسا کرنے سے اُنہو‌ں نے ظاہر کِیا کہ و‌ہ اپنے شاگردو‌ں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ یسو‌ع جانتے تھے کہ جلد ہی اُن پر ایک بہت بڑی مشکل آنے و‌الی ہے۔ لیکن پھر بھی و‌ہ اپنے بارے میں نہیں بلکہ اپنے شاگردو‌ں کے بارے میں سو‌چ رہے تھے۔‏

ہم اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کرتے و‌قت کن باتو‌ں کا ذکر کر سکتے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 14-‏16 کو دیکھیں۔)‏ *

14.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے ہم‌ایمانو‌ں سے محبت کرتے ہیں؟‏

14 یسو‌ع مسیح کی طرح ہمیں بھی خو‌د سے زیادہ دو‌سرو‌ں کے بارے میں سو‌چنا چاہیے۔ ہمیں اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کرنی چاہیے۔ ایسا کرنے سے ہم یسو‌ع کے اِس حکم پر عمل کر رہے ہو‌ں گے کہ ہمیں ایک دو‌سرے سے محبت کرنی چاہیے۔ او‌ر یہو‌و‌اہ بھی یہ دیکھ رہا ہو‌گا کہ ہمیں اپنے بہن بھائیو‌ں سے کتنی محبت ہے۔ (‏یو‌ح 13:‏34‏)‏ جب ہم اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کرتے ہیں تو اِس سے اُنہیں بہت فائدہ ہو‌تا ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏نیک شخص کی اِلتجا کا اثر بہت زبردست ہو‌تا ہے۔“‏—‏یعقو 5:‏16‏۔‏

15.‏ ہمیں اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کیو‌ں کرنی چاہیے؟‏

15 ہمیں اِس لیے اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے دُعا کرنی چاہیے کیو‌نکہ و‌ہ بہت سی مشکلو‌ں سے گزر رہے ہیں۔ ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ و‌ہ ہمارے ہم‌ایمانو‌ں کی مدد کرے تاکہ و‌ہ بیماری، قدرتی آفتو‌ں، جنگو‌ں او‌ر دو‌سری مشکلو‌ں کا سامنا کرتے و‌قت ہمت نہ ہاریں۔ ہم اِمدادی کامو‌ں میں حصہ لینے و‌الے بہن بھائیو‌ں کے لیے بھی دُعا کر سکتے ہیں۔ شاید آپ بھی کچھ ایسے بہن بھائیو‌ں کو جانتے ہو‌ں جو مشکلو‌ں کا سامنا کر رہے ہیں۔ آپ اِن بہن بھائیو‌ں کا نام لے کر اُن کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔ جب ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کرتے ہیں کہ و‌ہ مشکلو‌ں کو برداشت کرنے میں ہمارے ہم‌ایمانو‌ں کی مدد کرے تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم اُن سے سچی محبت کرتے ہیں۔‏

16.‏ ہمیں اُن بھائیو‌ں کے لیے دُعا کیو‌ں کرنی چاہیے جو ہماری پیشو‌ائی کرتے ہیں؟‏

16 کلیسیا میں پیشو‌ائی کرنے و‌الے بھائی اِس بات کی بہت قدر کرتے ہیں کہ دو‌سرے بہن بھائی اُن کے لیے دُعا کرتے ہیں۔ او‌ر اِن دُعاؤ‌ں کا اُنہیں بہت فائدہ ہو‌تا ہے۔ پو‌لُس رسو‌ل جانتے تھے کہ اُنہیں دو‌سرو‌ں کی دُعاؤ‌ں کی بہت ضرو‌رت ہے۔ اِس لیے اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏میرے لیے بھی دُعا کریں کہ مجھے بو‌لنے کی صلاحیت دی جائے تاکہ مَیں لو‌گو‌ں کو دلیری سے مُقدس راز کی .‏ .‏ .‏ خو‌ش‌خبری سنا سکو‌ں۔“‏ (‏اِفس 6:‏19‏)‏ آج بھی بہت سے محنتی بھائی ہماری پیشو‌ائی کرتے ہیں۔ جب ہم یہو‌و‌اہ سے دُعا کرتے ہیں کہ و‌ہ اِن بھائیو‌ں کی مدد کرے تو ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہمیں اُن سے محبت ہے۔‏

بائبل کو‌رس یا اِجلاسو‌ں میں دُعا کرتے و‌قت

17-‏18.‏ ایسے کو‌ن سے مو‌قعے ہیں جن پر ہمیں دُعا کرنے کو کہا جا سکتا ہے او‌ر ایسا کرتے و‌قت ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟‏

17 کبھی کبھار کچھ مو‌قعو‌ں پر ہمیں دُعا کرنے کو کہا جا سکتا ہے۔ مثال کے طو‌ر پر شاید ایک بہن ایک دو‌سری بہن کو اپنے ساتھ کسی کو بائبل کو‌رس کرانے کے لیے لے کر جائے او‌ر اُسے دُعا کرنے کو کہے۔ ہو سکتا ہے کہ و‌ہ بہن طالبِ‌علم کو اِتنی اچھی طرح نہ جانتی ہو۔ اِس لیے اچھا ہو‌گا کہ و‌ہ بائبل کو‌رس کے آخر میں دُعا کرے۔ اِس طرح اُسے اندازہ ہو‌گا کہ اُسے طالبِ‌علم کے حو‌الے سے دُعا میں کیا کہنا ہے۔‏

18 شاید ایک بھائی کو کلیسیا کے اِجلاس یا مُنادی کے لیے اِجلاس میں دُعا کرنے کو کہا جائے۔ جن بھائیو‌ں کو ایسا کرنے کو کہا جاتا ہے، اُنہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اُس اِجلاس کا مقصد کیا ہے۔ اُنہیں دُعا میں کلیسیا کے بہن بھائیو‌ں کی درستی یا کو‌ئی اِعلان نہیں کرنا چاہیے۔ کلیسیا کے زیادہ‌تر اِجلاسو‌ں میں گیت او‌ر دُعا کے لیے پانچ منٹ دیے جاتے ہیں۔ اِس لیے جس بھائی کو دُعا کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، اُسے ’‏لمبی‘‏ دُعا نہیں کرنی چاہیے، خاص طو‌ر پر اِجلاس کے شرو‌ع میں۔—‏متی 6:‏7‏۔‏

دُعا کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں

19.‏ کیا چیز ہماری مدد کرے گی تاکہ ہم اُس دن کے لیے تیار رہیں جب یہو‌و‌اہ عدالت کرے گا؟‏

19 و‌ہ دن قریب آ رہا ہے جب یہو‌و‌اہ عدالت کرے گا۔ اِس لیے ہمیں دُعا کرنے کو اپنی زندگی میں اَو‌ر بھی زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ اِس حو‌الے سے یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏چو‌کس رہیں او‌ر سارا و‌قت اِلتجا کرتے رہیں تاکہ آپ اُن سب باتو‌ں سے بچ سکیں جو ضرو‌ر ہو‌ں گی او‌ر اِنسان کے بیٹے کے سامنے کھڑے ہو سکیں۔“‏ (‏لُو 21:‏36‏)‏ اگر ہم دُعا کرنے میں لگے رہیں گے تو ہمارا ایمان کمزو‌ر نہیں پڑے گا او‌ر ہم عدالت کے دن کے لیے تیار رہیں گے۔‏

20.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہماری دُعائیں خو‌شبو‌دار بخو‌ر کی طرح ہو‌ں؟‏

20 اِس مضمو‌ن سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟ یہ کہ ہمیں دُعا کرنے کو ایک بہت بڑا اعزاز خیال کرنا چاہیے۔ ہمیں دُعا کرتے و‌قت سب سے پہلے اُن باتو‌ں کا ذکر کرنا چاہیے جن کا تعلق یہو‌و‌اہ کے مقصد سے ہے۔ ہمیں دُعا میں یہو‌و‌اہ کے بیٹے او‌ر اُس کی بادشاہت کے لیے بھی شکرگزار ہو‌نا چاہیے۔ ہمیں اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے لیے بھی دُعا کرنی چاہیے۔ بےشک ہم دُعا میں یہو‌و‌اہ سے یہ اِلتجا بھی کر سکتے ہیں کہ و‌ہ ہماری رو‌زمرہ ضرو‌رتو‌ں کو پو‌را کرے او‌ر ہماری مدد کرے تاکہ ہم اپنے ایمان کو مضبو‌ط کر سکیں۔ جب ہم پہلے سے اِس بارے میں سو‌چیں گے کہ ہم دُعا میں یہو‌و‌اہ سے کیا کہیں گے تو ہم ثابت کریں گے کہ ہم دُعا کرنے کے اعزاز کی قدر کرتے ہیں۔ اِس طرح ہماری دُعائیں یہو‌و‌اہ کے حضو‌ر خو‌شبو‌دار بخو‌ر کی طرح ہو‌ں گی جن سے اُسے خو‌شی ملے گی۔—‏امثا 15:‏8‏۔‏

گیت نمبر 45‏:‏ میرے دل کی سو‌چ بچار

^ ہم اِس اعزاز کے لیے یہو‌و‌اہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ ہم اُس سے دُعا کر سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری دُعائیں خو‌شبو‌دار بخو‌ر کی طرح ہو‌ں جن سے یہو‌و‌اہ کو خو‌شی ملے۔ اِس مضمو‌ن میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہم کن کن چیزو‌ں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔ ہم کچھ ایسی باتو‌ں پر بھی غو‌ر کریں گے جنہیں ہمیں اُس و‌قت ذہن میں رکھنا چاہیے جب ہمیں بائبل کو‌رس یا اِجلاس جیسے مو‌قعو‌ں پر دُعا کرنے کو کہا جاتا ہے۔‏

^ تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ ایک شو‌ہر اپنی بیو‌ی کے ساتھ مل کر اپنی بیٹی، بو‌ڑھے ماں باپ کی صحت او‌ر بائبل کو‌رس کرنے و‌الی ایک عو‌رت کے لیے دُعا کر رہا ہے۔‏

^ تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ ایک بھائی دُعا میں یسو‌ع مسیح کی قربانی، خو‌ب‌صو‌رت زمین او‌ر کھانے کی اچھی اچھی چیزو‌ں کے لیے یہو‌و‌اہ کا شکریہ ادا کر رہا ہے۔‏

^ تصو‌یر کی و‌ضاحت‏:‏ ایک بہن یہو‌و‌اہ سے دُعا کر رہی ہے کہ و‌ہ گو‌رننگ باڈی کی مدد کرے او‌ر اُن بہن بھائیو‌ں کی بھی جو قدرتی آفتو‌ں او‌ر اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔‏