مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

میکسیکو میں انگریزی بولنے والوں کو غیررسمی گواہی دینا

میکسیکو میں انگریزی بولنے والوں کو غیررسمی گواہی دینا

میکسیکو میں انگریزی بولنے والوں کو غیررسمی گواہی دینا

اتھینے میں پولس رسول اپنے ہم‌سفروں کا انتظار کر رہا تھا۔‏ موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے وہ وہاں کے شہریوں کو غیررسمی گواہی دینے لگا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ پولس ”‏چوک میں جو ملتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔‏“‏ (‏اعمال ۱۷:‏۱۷‏)‏ اسی طرح جب یسوع یہودیہ سے گلیل کی طرف جا رہا تھا تو اُس نے ایک سامری عورت کو گواہی دی جو پانی بھرنے کیلئے کنویں پر آئی تھی۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۳-‏۲۶‏)‏ کیا آپ بھی ہر موقع پر لوگوں سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کے بارے میں بات کرتے ہیں؟‏

یوں تو میکسیکو میں ہسپانوی زبان بولی جاتی ہے لیکن اِس مُلک میں ایسے بہت سے لوگ رہتے ہیں جو انگریزی بولتے ہیں۔‏ مثلاً سیاح جو میکسیکو کے خوبصورت علاقوں کی سیر کرتے ہیں،‏ طالبعلم جو یہاں کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے آتے ہیں اور ایسے لوگ جو اپنے مُلک میں ملازمت سے ریٹائر ہوکر میکسیکو رہنے کیلئے آئے ہیں اور اکثر ریسٹورنٹس اور پارکس میں گھومتےپھرتے دکھائی دیتے ہیں۔‏ میکسیکو کے بہتیرے یہوواہ کے گواہ جنہوں نے انگریزی زبان سیکھ لی ہے ایسے لوگوں سے بات کرنے کے ہر موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ وہ ہر ایسے شخص کو گواہی دینے کی کوشش کرتے ہیں جو پردیسی لگتا ہے یا انگریزی بولتا ہے۔‏ آئیے دیکھیں کہ وہ ایسا کرنے کیلئے کونسے طریقے استعمال کرتے ہیں۔‏

بہت سے گواہ اپنا دیس چھوڑ کر انگریزی بولنے والے لوگوں کو گواہی دینے کیلئے میکسیکو آئے ہیں۔‏ ایسے گواہ جب کسی غیرملکی کو دیکھتے ہیں تو اپنا تعارف کرکے اُن سے پوچھتے ہیں کہ آپ کس مُلک سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ اِس پر اکثر یہ لوگ گواہوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ میکسیکو میں کیوں رہ رہے ہیں۔‏ اسطرح گواہوں کو اپنے مسیحی عقائد کے بارے میں بات کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔‏ گلوریا کی مثال کو لے لیجئے جو گواہی دینے کے اِس طریقے کا بھرپور استعمال کرتی ہے۔‏ جب شہر اوآکساکا میں انگریزی بولنے والے گواہوں کی ضرورت پڑی تو گلوریا وہاں مقیم ہو گئی۔‏ ایک دن وہ شہر کے چوک میں گواہی دینے کے بعد گھر آ رہی تھی کہ راستے میں انگلینڈ سے آنے والے ایک شادی‌شُدہ جوڑے نے اُسے روک لیا۔‏ گلوریا کو دیکھتے ہی عورت کہنے لگی:‏ ”‏مجھے یقین نہیں آ رہا کہ مَیں اس شہر میں ایک کالی عورت دیکھ رہی ہوں!‏“‏ اسکی بات کا بُرا ماننے کی بجائے گلوریا ہنس پڑی اور اُنکو بتانے لگی کہ وہ کس وجہ سے اوآکساکا میں رہنے آئی ہے۔‏ اس عورت نے گلوریا سے کہا کہ آپ ہمارے گھر کافی پینے ضرور آئیے گا۔‏ گلوریا نے دعوت قبول کر لی اور پھر اس جوڑے کو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے پیش کئے۔‏ لیکن عورت نے رسالے لینے سے انکار کر دیا اور گلوریا کو بتایا کہ وہ خدا کے وجود پر یقین نہیں رکھتی۔‏ گلوریا نے کہا کہ مجھے آپ جیسی رائے رکھنے والے لوگوں کیساتھ گفتگو کرنا پسند ہے۔‏ پھر اُس نے عورت کی توجہ ایک رسالے کے عنوان ”‏عبادت‌گاہیں—‏کیا ہمیں انکی ضرورت ہے؟‏“‏ پر دلائی اور کہا کہ مَیں اس مضمون کے بارے میں آپکی رائے جانا چاہتی ہوں۔‏ اِس پر عورت نے رسالہ لے لیا اور کہا:‏ ”‏اگر آپ مجھے خدا کے وجود پر یقین دلانے میں کامیاب ہو گئی تو یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔‏“‏ اِسکے بعد گلوریا اکثر اس جوڑے کے گھر کافی پینے جاتی اور اِس دوران انکی بات‌چیت بھی ہوتی۔‏ اِس جوڑے کو انگلینڈ واپس جانا پڑا لیکن گلوریا نے ای-‏میل کے ذریعے انکے ساتھ رابطہ رکھا۔‏

گلوریا نے سارون نامی ایک طالبہ سے بھی بات کی جو امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈی.‏سی.‏ سے اوآکساکا آئی تھی۔‏ سارون ایم.‏اے کی سند حاصل کرنے کی خاطر مقامی عورتوں کیساتھ رضاکارانہ کام کر رہی تھی۔‏ گلوریا نے اِسے اِس نیک کام پر شاباش دی اور پھر سارون کو بتایا کہ وہ اوآکساکا کیوں آئی ہوئی ہے۔‏ اِس پر اُنکی بائبل کی بابت گفتگو شروع ہو گئی۔‏ گلوریا نے سارون سے کہا کہ خدا صرف غریب لوگوں کے نہیں بلکہ تمام لوگوں کے مسائل حل کریگا۔‏ سارون نے کہا کہ مَیں نے اپنے مُلک میں کبھی یہوواہ کے گواہوں سے بات نہیں کی۔‏ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ میکسیکو پہنچتے ہی آپ سے بات کرنے کا اتفاق ہوا!‏ سارون نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا اور تمام اجلاسوں پر بھی آنے لگی۔‏

فردوس جیسی پُرسکون جگہ کی تلاش میں بہت سے غیرملکی میکسیکو کے دلکش ساحلی علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔‏ لارل جو شہر اکاپولکو کی رہنے والی ہے اِس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہے۔‏ اِسلئے غیرملکی لوگوں سے بات‌چیت شروع کرنے کیلئے وہ پوچھتی ہے کہ کیا اکاپولکو آپکے اپنے مُلک سے زیادہ خوبصورت اور پُرسکون ہے؟‏ آپکو اس علاقے کی کونسی بات پسند ہے؟‏ پھر لارل اُنکو بتاتی ہے کہ جلد ہی پوری دُنیا ایک فردوس میں بدل جائیگی جہاں واقعی سکون ہوگا۔‏ ایک دفعہ جب اُس نے جانوروں کے ڈاکٹر کی انتظارگاہ میں کینیڈا کی ایک عورت سے اسطرح بات‌چیت شروع کی تو اُس عورت نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ کیا آپ بھی گواہی دینے کے اِس طریقے کو اَپنا سکتے ہیں؟‏

‏’‏گلی‌کوچوں میں‘‏

یہوواہ کے گواہ سڑکوں اور عوامی مقامات پر غیرملکیوں سے بات‌چیت شروع کرنے کیلئے اُن سے پوچھتے ہیں،‏ ”‏کیا آپ انگریزی بولتے ہیں؟‏“‏ لیکن دراصل میکسیکو کے بہتیرے باشندے بھی انگریزی بول سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے یا تو اپنے پیشے کی خاطر یا پھر امریکہ میں کچھ عرصہ رہنے کی وجہ سے یہ زبان سیکھ لی ہے۔‏

سڑک پر ایک نرس پہیوں والی کرسی کو دھکیل رہی تھی جس پر ایک بوڑھی عورت بیٹھی تھی۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے ایک شادی‌شُدہ جوڑے نے اِس بوڑھی عورت سے بات‌چیت شروع کرکے پوچھا کہ کیا آپ انگریزی بول سکتی ہے؟‏ اِس عورت نے کہا:‏ جی‌ہاں،‏ کیونکہ مَیں بہت عرصہ تک امریکہ میں رہ چکی ہوں۔‏ پھر اِس عورت نے مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے قبول کر لئے۔‏ اُس نے ایسے رسالے پہلے کبھی نہیں پڑھے تھے۔‏ اِس ۸۶ سالہ عورت نے گواہوں کو بتایا کہ اُسکا نام کونسویلو ہے اور اُنہیں اپنا پتا بھی دے دیا۔‏ چار دن بعد جب یہ گواہ کونسویلو سے ملنے کے لئے اِس پتے پر پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ ایک نرسنگ‌ہوم میں رہتی ہے جہاں بوڑھے لوگوں کی دیکھ‌بھال کی جاتی ہے۔‏ چونکہ کیتھولک چرچ کی راہبائیں اس ہسپتال کو چلا رہی تھیں اسلئے پہلے تو کونسویلو سے ملنا مشکل تھا۔‏ راہبائیں یہوواہ کے گواہوں کو پسند نہیں کرتی تھیں اسلئے اُنہوں نے کہا کہ کونسویلو آرام کر رہی ہے اور آپ سے نہیں مل سکتی۔‏ لیکن گواہوں نے کہا کہ مہربانی سے کونسویلو کو صرف یہ بتا دیں کہ ہم اِن سے ملنے کیلئے آئے ہیں اور انہیں سلام کہنا چاہتے ہیں۔‏ جب کونسویلو کو یہ پتہ چلا تو وہ بہت خوش ہوئی اور اُس نے اُنکو فوراً اندر آنے کیلئے کہا۔‏ کونسویلو نے اُسی دن سے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا حالانکہ راہباؤں کو یہ بات قطعاً پسند نہیں تھی اور مسیحی اجلاسوں پر بھی آنے لگی۔‏

امثال ۱:‏۲۰ میں لکھا ہے:‏ ”‏حکمت کوچہ میں زور سے پکارتی ہے۔‏ وہ راستوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے۔‏“‏ ذرا غور کریں کہ یہ بات ایک شہر کے چوک میں کیسے سچ ثابت ہوئی۔‏ رالف نے صبح‌سویرے اِس چوک میں ایک ادھیڑعمر آدمی کو بینچ پر بیٹھے دیکھا۔‏ جب رالف نے اِس آدمی کو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے پیش کئے تو وہ بہت حیران ہوا اور اُس نے رالف کو اپنے بارے میں بتانا شروع کر دیا۔‏

اِس آدمی نے ویت‌نام کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔‏ جنگ کے دوران اِس نے اتنے لوگوں کو مرتے دیکھا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہو گیا۔‏ اسلئے اُسے میدانِ‌جنگ سے ہٹاکر فوجی کیمپ میں کام پر لگا دیا گیا۔‏ کیمپ میں اُسے فوجیوں کی لاشوں کو امریکہ بھیجوانے کیلئے تیار کرنے اور صاف کرنے پر لگا دیا گیا۔‏ یہ تقریباً ۳۰ سال پہلے کا واقعہ تھا لیکن آج تک وہ سوتے ہوئے بُرے خواب دیکھتا ہے اور اِس پر دہشت طاری ہے۔‏ وہ بینچ پر بیٹھا مدد کیلئے دُعا کر رہا تھا کہ رالف نے آکر اُسے رسالے پیش کئے۔‏

اِس آدمی نے نہ صرف رسالے قبول کئے بلکہ اُس نے اجلاس پر حاضر ہونے کا وعدہ بھی کِیا۔‏ اجلاس پر حاضر ہونے کے بعد اُس نے کہا کہ ۳۰ سال میں پہلی دفعہ مَیں نے دلی‌سکون محسوس کِیا ہے۔‏ یہ آدمی صرف چند ہفتوں کیلئے ہی میکسیکو آیا ہوا تھا۔‏ لیکن جبتک وہ وہاں رہا وہ بائبل کا مطالعہ کرتا رہا اور تمام اجلاسوں پر حاضر ہوتا رہا۔‏ جب وہ اپنے مُلک لوٹ گیا تو اُسکے ساتھ مطالعہ جاری رکھنے کا بندوبست بنایا گیا۔‏

سکول اور ملازمت کی جگہ پر گواہی دینا

کیا آپ اپنی ملازمت کی جگہ پر اپنے ساتھی کارکنوں کو بتاتے ہیں کہ آپ یہوواہ کے ایک گواہ ہیں؟‏ ایڈریئن ایک دفتر میں کام کرتا ہے جہاں سیاحوں کو کمرے کرائے پر دئے جاتے ہیں۔‏ وہ اپنے ساتھی کارکنوں کو بتاتا ہے کہ وہ یہوواہ کا ایک گواہ ہے۔‏ اسکے نتیجہ کے بارے میں اُسکی ایک ساتھی کارکن جوڈی ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏اگر آپ آج سے تین سال پہلے مجھ سے کہتے کہ مَیں یہوواہ کی ایک گواہ بن جاؤنگی تو مَیں جواب دیتی کہ ’‏ایسا کبھی نہیں ہوگا!‏‘‏ لیکن مَیں بائبل کو پڑھنا چاہتی تھی۔‏ مَیں سوچتی تھی کہ ’‏ایسا کرنا میرے لئے کیونکر مشکل ہو سکتا ہے جبکہ مجھے تو پڑھنے کا بہت شوق ہے۔‏‘‏ لیکن بائبل کے چھ صفحے پڑھنے کے بعد ہی مجھے یقین ہو گیا کہ اِسے سمجھنے میں مجھے مدد چاہئے۔‏ مَیں اپنے ساتھی کارکن ایڈریئن کے سوا اَور کسی کو نہیں جانتی تھی جو میری اِس معاملے میں مدد کر سکتا کیونکہ ملازمت کی جگہ پر وہی ایک شریف انسان تھا۔‏“‏ جوڈی کی بات سنتے ہی ایڈریئن نے کہا کہ مَیں اپنی منگیتر کیتی کیساتھ آپکے گھر آکر آپکے تمام سوالات کے جواب دے سکتا ہوں۔‏ کیتی نے جوڈی کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ کچھ ہی عرصے بعد جوڈی نے بپتسمہ لے لیا اور یہوواہ کی ایک گواہ بن گئی۔‏

سکول میں غیررسمی گواہی دینے کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏ دو یہوواہ کی گواہ یونیورسٹی میں ہسپانوی زبان سیکھ رہی تھیں۔‏ ایک دن وہ ایک مسیحی اسمبلی پر جانے کی وجہ سے کلاس میں حاضر نہ ہو سکیں۔‏ اسمبلی کے بعد جب وہ کلاس میں آئیں تو اُنکی اُستانی سلویا نے کہا:‏ ہمیں ہسپانوی زبان میں بتائیں کہ آپ کل کہاں گئی تھیں اور آپ نے وہاں کیا کِیا تھا۔‏ اِن گواہوں نے موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی اُلٹی‌سیدھی ہسپانوی زبان میں جس حد تک اُن سے ہو سکا گواہی دی۔‏ اُستانی کو بائبل کی پیشینگوئیوں کے بارے میں جاننے کا بہت شوق تھا۔‏ اُس نے انگریزی زبان میں بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا اور آج وہ بھی منادی کے کام میں حصہ لے رہی ہے۔‏ اُسکے خاندان کے کئی فرد بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں۔‏ سلویا کہتی ہے:‏ ”‏جس چیز کی مَیں زندگی‌بھر تلاش کرتی رہی وہی مجھے مل گئی ہے۔‏“‏ بیشک غیررسمی گواہی دینے کے بہت اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏

دیگر مواقع استعمال کرنا

مہمان‌نوازی بھی گواہی دینے کا سبب بن سکتی ہے۔‏ ایک شادی‌شُدہ جوڑے جم اور جائیل نے اِس بات کی حقیقت کو جان لیا۔‏ ایک دن صبح چھ بجے ایک عورت جو اپنے کتوں کیساتھ سیر کرتے ہوئے اُنکے باغ کو دیکھ کر رُک گئی۔‏ اُسے جم اور جائیل کا باغ بہت ہی خوبصورت لگا۔‏ اِس پر اُنہوں نے عورت سے کہا کہ آپ اندر آئیے اور ہمارے ساتھ کافی پی لیجئے۔‏ اُس عورت نے دعوت قبول کر لی۔‏ اُس دن اِس عورت نے اپنی ۶۰ سالہ زندگی میں پہلی مرتبہ یہوواہ خدا اور زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کی اُمید کے بارے میں سنا تھا۔‏ اُسکے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع ہو گیا۔‏

اسی طرح ایڈرئین بھی اجنبیوں کیساتھ نرمی سے پیش آتی ہے۔‏ ایک دن وہ ریسٹورنٹ میں بیٹھی کھانا کھا رہی تھی کہ ایک چھوٹے لڑکے نے اُس سے پوچھا:‏ کیا آپ کینیڈا سے ہیں؟‏ ایڈرئین نے کہا:‏ جی بالکل۔‏ اِس پر لڑکے نے اُسے بتایا کہ وہ اپنی امی کیساتھ اپنی چھوٹی بہن کی مدد کر رہا ہے جسے سکول میں کینیڈا کے لوگوں کے بارے میں ایک پیشکش دینے کو کہا گیا تھا۔‏ پھر اِس لڑکے کی ماں جسے انگریزی آتی تھی وہ بھی آکر ایڈرئین کے پاس بیٹھ گئی۔‏ پہلے تو ایڈرئین نے کینیڈا کے باشندوں کے بارے میں اُس عورت کے تمام سوالوں کے جواب دئے۔‏ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏لیکن مَیں ایک خاص وجہ سے کینیڈا سے آئی ہوں۔‏ مَیں لوگوں کو بائبل کے بارے میں سکھانا چاہتی ہوں۔‏ کیا آپ بھی بائبل کے بارے میں جاننا پسند کرینگی؟‏“‏ اِس عورت نے رضامندی ظاہر کی۔‏ تقریباً دس سال پہلے اُس نے اپنا چرچ چھوڑ دیا تھا اور تب سے وہ بائبل کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔‏ اُس نے ایڈرئین کو اپنا فون نمبر اور پتا دے دیا۔‏ اب اُسکے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا جا رہا ہے اور وہ خوب ترقی کر رہی ہے۔‏

‏”‏اپنی روٹی پانی میں ڈال“‏

ہمیں موقع ملتے ہی لوگوں کیساتھ بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بات کرنی چاہئے۔‏ اسطرح ہم ایسے لوگوں کو بھی گواہی دے سکتے ہیں جنہیں بادشاہتی پیغام کو سننے کا موقع کم یا بالکل نہ ملا ہو۔‏ شہر ذی‌ہواٹانی‌خو کیساتھ ہی ایک بندرگاہ ہے۔‏ یہوواہ کی ایک گواہ اس شہر کے ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھی تھی جو لوگوں سے بھرا تھا۔‏ جب اس گواہ نے دیکھا کہ ایک غیرملکی شادی‌شُدہ جوڑا بیٹھنے کی جگہ ڈھونڈ رہا ہے تو اُس نے اُنہیں اپنے میز پر بیٹھنے کی دعوت دی۔‏ اِس جوڑے نے اُس گواہ کو بتایا کہ وہ سات سال سے اپنی کشتی میں دُنیا کی سیر کر رہے ہیں۔‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یہوواہ کے گواہوں کو پسند نہیں کرتے۔‏ اِس ملاقات کے بعد یہ گواہ اِس جوڑے سے ملنے کیلئے اُن کی کشتی پر گئی اور وہ بھی اُسکے گھر اُسے ملنے کیلئے آئے۔‏ اِس جوڑے نے ۲۰ سے زیادہ رسالے اور پانچ کتابیں قبول کیں اور گواہ سے یہ بھی وعدہ کِیا کہ وہ اپنے اگلے سٹاپ پر یہوواہ کے گواہوں سے ملنے کی کوشش کرینگے۔‏

جیف اور ڈیب نے ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو بازار کے ایک سٹال پر کھانا کھاتے دیکھا۔‏ اِس جوڑے کی ایک نہایت پیاری بچی تھی۔‏ جب جیف اور ڈیب نے اِس بچی کے بارے میں اپنی خوشی کا مظاہرہ کِیا تو اسکے والدین نے اُنہیں اُنکے ساتھ کھانا کھانے پر مجبور کِیا۔‏ یہ لوگ انڈین تھے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا تھا اور نہ ہی اُنہوں نے کبھی اُنکے رسالے کتابیں دیکھی تھیں۔‏ جیف اور ڈیب نے اُنہیں گواہوں کی کچھ مطبوعات دیں۔‏

جیف کیساتھ اس قسم کا ایک اَور واقعہ میکسیکو کے ایک جزیرے پر پیش آیا جہاں بہت سے سیاح سیر کرنے کیلئے آتے ہیں۔‏ چین کے ایک جوڑے نے جسکی نئی نئی شادی ہوئی تھی جیف سے اُنکی تصویریں کھینچنے کی درخواست کی۔‏ وہ خوشی سے ایسا کرنے کو تیار ہو گیا۔‏ اُسے باتوں ہی باتوں میں پتہ چلا کہ حالانکہ یہ دُلہا دُلہن ۱۲ سال تک امریکہ میں رہ چکے تھے پھر بھی اُنہوں نے کبھی یہوواہ کے گواہوں کو نہیں دیکھا تھا۔‏ جیف نے اُنہیں گواہی دی۔‏ اجازت لینے سے پہلے اُس نے اس جوڑے سے کہا کہ امریکہ واپس لوٹ کر آپ یہوواہ کے گواہوں سے ملنے کی ضرور کوشش کریں۔‏

اگر آپکے علاقے میں کوئی خاص واقعہ رونما ہوتا ہے تو آپ اِسے گواہی دینے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔‏ جب امریکہ کا صدر میکسیکو کے صدر سے ملنے کیلئے میکسیکو آیا تو پوری دُنیا سے اخبارنویس بھی وہاں آ پہنچے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے ایک خاندان نے اِسے انگریزی میں گواہی دینے کا بہترین موقع سمجھا۔‏ لوگوں نے انکی باتوں کو بڑے شوق سے سنا۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُنہوں نے ایک اخبارنویس سے بات کی جس نے کوسوو اور کویت میں ہونے والی جنگوں کے دوران وہاں رہ کر جنگ کے بارے میں خبریں تحریر کی تھیں۔‏ ایک بار اُسکے ایک ساتھی کارکن کو گولی لگ گئی اور اُس نے اُسکی باہوں میں دم توڑ دیا۔‏ جب اُس اخبارنویس کو بتایا گیا کہ خدا مُردوں کو دوبارہ زندہ کریگا تو اُسکی آنکھیں بھر آئیں۔‏ اُس نے اُسی وقت خدا کا شکر ادا کِیا کیونکہ اُس نے اس پر آشکارا کِیا کہ واقعی زندگی کا مقصد ہے۔‏ اِس اخبارنویس نے یہوواہ کے گواہوں کے اِس جوڑے سے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے دوبارہ نہیں مل سکونگا لیکن مَیں اِس خوشخبری کو کبھی نہیں بھولونگا جو آپ نے مجھے آج سنائی ہے۔‏“‏

جیساکہ ان واقعات سے دیکھا جا سکتا ہے ہمیں معلوم نہیں کہ ہماری گواہی کا کیا نتیجہ نکلے گا۔‏ بادشاہ سلیمان نے کہا:‏ ”‏اپنی روٹی پانی میں ڈال دے کیونکہ تُو بہت دنوں کے بعد اُسے پائیگا۔‏“‏ اُس نے یہ بھی نصیحت کی کہ ”‏صبح کو اپنا بیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ان میں سے کون سا بارور ہوگا۔‏ یہ یا وہ یا دونوں کے دونوں برابر برومند ہونگے۔‏“‏ (‏واعظ ۱۱:‏۱،‏ ۶‏)‏ پولس اور یسوع کے نمونے پر چلتے ہوئے جنہوں نے ہر موقع پر گواہی دی میکسیکو کے یہ گواہ بھی انگریزی بولنے والوں کو گواہی دے رہے ہیں۔‏ آئیے ہم بھی انکی طرح جوش‌وخروش سے ”‏اپنی روٹی پانی میں“‏ ڈالتے اور فیاضی سے ”‏بیج“‏ بوتے رہیں۔‏