مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کی تقریب—‏ابدی خوشی کی بنیاد

شادی کی تقریب—‏ابدی خوشی کی بنیاد

شادی کی تقریب—‏ابدی خوشی کی بنیاد

‏”‏میری شادی کا دِن میری زندگی کا سب سے اہم اور خوشگوار دِن تھا۔‏“‏ یہ ہیں گورڈن کے الفاظ جن کی شادی کو تقریباً ۶۰ سال ہو گئے ہیں۔‏ سچے مسیحیوں کے لئے شادی کا دِن اِس لئے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس دن وہ یہوواہ خدا کے سامنے اپنے بیاہتا ساتھی کے ساتھ ایک عہد باندھتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷؛‏ افسیوں ۵:‏۲۲-‏۲۹‏)‏ دُلہا دُلہن چاہتے ہیں کہ اُن کی شادی خوشیوں کا موقع ہو۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ وہ اس دن پر شادی کے بندھن کے بانی کی تعظیم بھی کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏پیدایش ۲:‏۱۸-‏۲۴؛‏ متی ۱۹:‏۵،‏ ۶‏۔‏

دُلہا کیا کر سکتا ہے تاکہ شادی کے تمام پہلو یہوواہ خدا کے معیاروں کے مطابق ہوں؟‏ دُلہن اپنے دُلہا اور یہوواہ خدا کی تعظیم کرنے کے لئے کیا کر سکتی ہے؟‏ مہمان اِس دن کو ایک خوشگوار موقع کیسے بنا سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب کے لئے آئیں ہم بائبل میں سے کچھ اصولوں پر غور کرتے ہیں۔‏ ان پر عمل کرنے سے شادی تمام لوگوں کے لئے خوشی کا موقع ہوگی۔‏

ذمہ‌داری کس کی ہے؟‏

بہتیرے ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کا ایک بزرگ شادی کی رسم کو پورا کرکے اِس کو قانونی شکل دے سکتا ہے۔‏ ایسے ممالک میں جہاں سرکاری رجسٹرار شادی کی رسم کو پورا کرتا ہے،‏ وہاں بھی دُلہا دُلہن خدا کے کلام پر مبنی ایک تقریر پیش کرا سکتے ہیں۔‏ اِس تقریر میں دُلہے کو خدا کے کلام میں درج اس کی ذمہ‌داریوں کی یاد دلائی جاتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ چونکہ شوہر اپنی بیوی کا سر ہے اس لئے شادی کی تقریب میں جو کچھ ہوتا ہے دُلہا اِس کا ذمہ‌دار ہے۔‏ لیکن اِس سلسلے میں مسئلے کھڑے ہو سکتے ہیں کیونکہ شادی کی تیاریاں بہت پہلے سے شروع ہوتی ہیں۔‏

اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کبھی‌کبھار لڑکے یا لڑکی کے رشتہ‌دار اپنی مرضی کے مطابق شادی کی تقریب کو ترتیب دینا چاہتے ہیں۔‏ روڈالفو جس نے بہتیری شادیوں میں حصہ لیا ہے یوں کہتا ہے:‏ ”‏کبھی‌کبھار لڑکے پر بہت دباؤ ڈالا جاتا ہے کیونکہ اُس کے رشتہ‌دار چاہتے ہیں کہ شادی کی تقریب اُن کی خواہشوں کے مطابق کی جائے،‏ خاص طور پر اگر وہ شادی کا خرچہ اُٹھا رہے ہوں۔‏ لیکن لڑکے پر ایسا دباؤ ڈالنا بائبل کے اصولوں کے خلاف ہے کیونکہ بائبل کے مطابق یہ ذمہ‌داری لڑکے پر پڑتی ہے۔‏“‏

میکس کو ۳۵ سال سے شادیوں کی تقریر پیش کرنے کا شرف حاصل ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ آجکل اکثر دُلہن ہی تقریب اور ضیافت کے سلسلے میں فیصلے کرتی ہے اور دُلہا ان باتوں میں اپنے خیالات کا اظہار کم ہی کرتا ہے۔‏“‏ ڈیوڈ جنہوں نے بہتیرے جوڑوں کو شادی کے بندھن میں جوڑا ہے،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دُلہا ذمہ‌داری اُٹھانے کا عادی نہ ہو۔‏ اِس لئے شادی کی تیاریوں میں وہ ذمہ‌داری نہیں لیتا۔‏“‏ ایک دُلہا شادی کی تیاریوں کے معاملے میں اپنی ذمہ‌داری کیسے نبھا سکتا ہے؟‏

کُھل کر بات کریں

اپنی ذمہ‌داری پر پورا اُترنے کے لئے دُلہے کو کُھل کر بات کرنی چاہئے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏صلاح کے بغیر ارادے پورے نہیں ہوتے۔‏“‏ (‏امثال ۱۵:‏۲۲‏)‏ دُلہے کو چاہئے کہ وہ اپنی دُلہن اور اپنے خاندان‌والوں سے شادی کے پورے بندوبست کے بارے میں بات‌چیت کرے۔‏ وہ اُن لوگوں سے بھی مشورہ لے سکتا ہے جو اُسے خدا کے کلام کی بِنا پر صلاح دے سکتے ہیں۔‏

یہ بہت ضروری ہے کہ دُلہا دُلہن ایک دوسرے سے شادی کے انتظام کے بارے میں بات‌چیت کریں۔‏ کیوں؟‏ کیونکہ کبھی‌کبھار وہ شادی کے انتظام کے بارے میں ایک دوسرے سے فرق نظریہ رکھتے ہیں۔‏ یہ بات آئیون اور ڈیلوِن کے بارے میں سچ تھی جو مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ آئیون بتاتا ہے:‏ ”‏مَیں نے پہلے سے ہی طے کر لیا تھا کہ میری شادی کی تقریب کیسی ہوگی۔‏ مَیں چاہتا تھا کہ شادی کا کیک ہو،‏ ضیافت میں میرے تمام دوست حاضر ہوں اور میری دُلہن سفید قیمتی جوڑا پہنے۔‏ لیکن ڈیلوِن چاہتی تھی کہ شادی کی تقریب سادہ ہو اور شادی کے کیک کے بغیر کی جائے۔‏ شادی کے جوڑے کی بجائے وہ ایک سادہ لباس پہننے کا سوچ رہی تھی۔‏“‏

یہ جوڑا اپنی شادی کی تقریب کے بارے میں فیصلہ کیسے کر پایا؟‏ اُنہوں نے بڑے شفیق انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ کُھل کر بات کی۔‏ (‏امثال ۱۲:‏۱۸‏)‏ آئیون کہتا ہے:‏ ”‏ہم نے بائبل پر مبنی ایسے مضامین پڑھے جو شادی کی تقریب کے متعلق ہیں۔‏ ان میں سے کچھ مینارِنگہبانی جون ۱۹۸۵ میں شائع ہوئے تھے۔‏ * ایسا کرنے سے ہم خدا کا نظریہ اپنا سکے۔‏ اور چونکہ ہم مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں اِس لئے ہم نے ایک دوسرے کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے فیصلہ کِیا۔‏“‏

ایک اَور جوڑا،‏ آریٹ اور پینی نے بھی اپنی شادی کی تقریب کا بندوبست کرتے وقت کچھ ایسا ہی کِیا۔‏ آریٹ بتاتا ہے:‏ ”‏شادی کی تقریب کے سلسلے میں پینی اور مَیں مختلف خواہشات رکھتے تھے۔‏ اِس کے بارے میں بات‌چیت کرنے کے بعد ہم ایسے فیصلے کر پائے جن سے ہم دونوں خوش تھے۔‏ ہم نے اپنی شادی کی تقریب کے لئے یہوواہ خدا سے برکت مانگی۔‏ مَیں نے اپنے والدین اور دوسرے پُختہ مسیحیوں سے بھی مشورہ لیا۔‏ اُن کے مشورے بہت فائدہ‌مند ثابت ہوئے اور ہماری شادی کی تقریب بڑی خوبصورتی سے اپنے انجام تک پہنچی۔‏“‏

مناسب لباس کا انتخاب

یہ بات سچ ہے کہ دُلہا اور دُلہن شادی کے دِن دلکش لگنا چاہتے ہیں۔‏ (‏زبور ۴۵:‏۸-‏۱۵‏)‏ دُلہا دُلہن کے لئے مناسب جوڑوں کا انتخاب کرنے میں شاید وقت لگے اور اِس پر پیسے بھی خرچ ہوں گے۔‏ اس سلسلے میں بائبل میں کون سے اصول پائے جاتے ہیں؟‏

دُلہن کا لباس مُلک مُلک میں فرق ہوتا ہے۔‏ اس کے علاوہ لوگوں کی پسند میں بھی فرق ہوتا ہے۔‏ لیکن بائبل کی یہ صلاح ہر جگہ لاگو ہوتی ہے:‏ ”‏عورتیں حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنے آپ کو سنواریں۔‏“‏ مسیحی عورتیں ہر موقعے پر،‏ یہاں تک کہ اپنی شادی کے دِن پر بھی اس صلاح پر عمل کرتی ہیں۔‏ سچ تو یہ ہے کہ ایک خوشگوار شادی کے لئے ضروری نہیں کہ دُلہن ”‏قیمتی پوشاک“‏ پہنے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۹؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۳،‏ ۴‏)‏ جب اِس بات پر عمل کِیا جاتا ہے تو شادی کی تقریب خوشگوار رہتی ہے۔‏

ڈیوڈ جن کا ذکر پہلے ہو چکا ہے کہتے ہیں:‏ ”‏بہتیرے جوڑے بائبل کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور ہم اُنہیں اس بات کی داد دیتے ہیں۔‏ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ دُلہنیں اور اُن کی سہیلیوں کے لباس کے گلے بہت گہرے ہوتے ہیں یا پھر کپڑا اتنا باریک ہوتا ہے کہ اِس میں سے جسم نظر آتا ہے۔‏“‏ ایک بزرگ کہتا ہے کہ جب وہ دُلہا دُلہن سے شادی سے پہلے ملاقات کرتا ہے تو وہ اُن کو ہدایات دیتا ہے کہ اُن کو خدا کا نظریہ مدِنظر رکھنا چاہئے۔‏ وہ دُلہا دُلہن سے پوچھتا ہے کہ کیا اُن کا شادی کا جوڑا اتنا حیادار ہے کہ اُسے مسیحی اجلاس پر بھی پہنا جا سکے۔‏ سچ تو یہ ہے کہ شادی کے جوڑے اور مسیحی اجلاسوں پر پہنے جانے والے لباس میں فرق ہوتا ہے۔‏ لیکن ہمارا لباس ہمیشہ حیادار اور مسیحی معیاروں کے مطابق ہونا چاہئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ کئی دُنیاوی لوگ بائبل میں پائے جانے والے اصولوں کو سخت خیال کریں لیکن سچے مسیحی ایسی دُنیاوی سوچ کبھی نہیں اپنائیں گے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۲؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۴‏۔‏

پینی کہتی ہے:‏ ”‏لباس یا ضیافت کو زیادہ اہمیت دینے کی بجائے مَیں اور آریٹ نے شادی کی تقریر اور عہدوپیمان پر زیادہ توجہ دی۔‏ یہی ہمارے لئے تقریب کا سب سے اہم حصہ تھا۔‏ اُس دن کی یادیں ان باتوں سے وابستہ نہیں ہیں کہ مَیں نے کیا پہن رکھا تھا یا مَیں نے کیا کھایا تھا۔‏ میری خوشی تو اِس بات میں تھی کہ مَیں اپنے عزیزوں کے ساتھ یہ دِن منا رہی تھی اور مَیں اُس شخص سے شادی کر رہی تھی جس سے مجھے پیار ہے۔‏“‏ شادی کی تیاریاں کرتے وقت ایک مسیحی جوڑے کو ایسی ہی باتوں پر دھیان دینا چاہئے۔‏

کنگڈم ہال میں شادی کی رسم

اگر اُن کے مُلک میں ایسا کرنے کی اجازت ہے تو بہتیرے مسیحی شادی کی رسم کنگڈم ہال ہی میں ادا کرنا پسند کرتے ہیں۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ ایک جوڑے نے اِس بات کی یوں وضاحت کی:‏ ”‏چونکہ یہوواہ خدا ہی شادی کے مُقدس بندھن کا بانی ہے اِس لئے ہمیں لگا کہ کنگڈم ہال میں شادی کرنے سے ہم شروع سے ہی اُسے اپنے بندھن میں شامل کر رہے ہیں۔‏ کنگڈم ہال میں شادی کرنے کا ایک اَور فائدہ یہ تھا کہ ہمارے ایسے رشتہ‌دار جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں،‏ وہ بھی دیکھ سکتے تھے کہ یہوواہ خدا کی عبادت ہمارے لئے کتنی اہمیت رکھتی ہے۔‏“‏

اگر کلیسیا کے بزرگ کنگڈم ہال میں شادی کی رسم ادا کرنے کی اجازت دیں تو دُلہا دُلہن کو چاہئے کہ وہ اُنہیں تمام انتظامات کے بارے میں بتائیں۔‏ شادی کی رسم کے سلسلے میں دُلہا دُلہن کو وقت کی پابندی کرنی چاہئے۔‏ اِس طرح وہ اپنے مہمانوں کے لئے قدر دکھاتے ہیں۔‏ شادی کی تقریب کی ہر بات کو شائستگی کے ساتھ کِیا جانا چاہئے۔‏ * (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۴۰‏)‏ اِس طرح مسیحیوں کی شادی میں دُنیاوی شادیوں جیسا دکھاوا نہیں ہوگا۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

شادی کی تقریب میں حاضر مہمان بھی یہ دکھا سکتے ہیں کہ وہ شادی کے بارے میں خدا کا نظریہ رکھتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ اس بات کی توقع نہیں رکھیں گے کہ شادی کی تقریب دوسری شادیوں کی نسبت زیادہ دھوم‌دھام سے منائی جائے۔‏ وہ اُس تقریب کا کسی دوسری شادی کے ساتھ مقابلہ بھی نہیں کریں گے۔‏ پُختہ مسیحی یہ بھی جانتے ہیں کہ کنگڈم ہال میں بائبل پر مبنی شادی کی تقریر پر حاضر ہونا شادی کی ضیافت پر حاضر ہونے سے زیادہ اہم ہے۔‏ اگر وقت یا صورتحال کی وجہ سے ایک مسیحی صرف ایک ہی موقعے پر حاضر ہو سکتا ہے تو ضیافت کی بجائے تقریر پر حاضر ہونا زیادہ بہتر ہے۔‏ ایک بزرگ کہتا ہے:‏ ”‏اگر ایک مہمان شادی کی تقریر سے غیرحاضر ہے اور اِس کی کوئی خاص وجہ نہیں اور پھر بعد میں وہ ضیافت پر حاضر ہوتا ہے تو وہ اِس بات کی قدر نہیں دکھاتا کہ یہوواہ خدا شادی کا بانی ہے۔‏ اگر ہمیں ضیافت میں مدعو نہیں کِیا گیا ہو تو بھی ہم کنگڈم ہال میں شادی کی رسم پر حاضر ہو کر دُلہا اور دُلہن کی خوشی میں شامل ہو سکتے ہیں۔‏ اور اگر دُلہا دُلہن کے رشتہ‌داروں میں سے کچھ یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں تو یہ موقع اُن کے لئے ایک اچھی گواہی ثابت ہو سکتا ہے۔‏“‏

خوشیوں کی بنیاد ڈالیں

شادی کی تقریبات سے بہت منافع کمایا جاتا ہے۔‏ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ایک شادی کا خرچہ اوسطاً ۰۰۰،‏۲۲ ڈالر ہوتا ہے۔‏ یہ رقم امریکہ میں تقریباً آدھے سال کی کمائی کے برابر ہے۔‏ اشتہارات سے متاثر ہو کر دُلہا دُلہن یا اُن کے خاندان‌والے شادی کی تقریبات کا خرچہ اُٹھانے کے لئے سالوں تک قرضے کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔‏ کیا قرضہ اُٹھا کر بیاہتا زندگی کا آغاز کرنا دانشمندی کی بات ہے؟‏ شاید ایسے لوگ جو بائبل کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی نہیں جیتے وہ شادی کو فضول‌خرچی کرنے کا موقع سمجھیں۔‏ لیکن سچے مسیحی ایسا نہیں کرتے۔‏

اگر ضیافت بہت بڑی نہ ہو تو اس کا خرچہ بھی حد میں رہے گا۔‏ ضیافت کی بجائے شادی کی تقریر اور رسم پر زیادہ توجہ دینے سے دُلہا اور دُلہن اپنا وقت اور مال خدا کی خدمت میں استعمال کر سکتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ لائیڈ اور الیگزینڈرا اپنی شادی کے بعد سے یعنی ۱۷ سال سے کُل‌وقتی طور پر خدا کی خدمت کرتے آ رہے ہیں۔‏ لائیڈ کہتا ہے:‏ ”‏کئی لوگوں نے سوچا ہوگا کہ ہماری شادی کی تقریب بہت سادہ تھی لیکن مَیں اور الیگزینڈرا بہت خوش تھے۔‏ شادی یہوواہ خدا کا ایک ایسا بندوبست ہے جس سے دو اشخاص کو بہت سی خوشیاں ملتی ہیں۔‏ ہم اِس خوشی کو منانا چاہتے تھے۔‏ ہم نہیں چاہتے تھے کہ یہ تقریب ہماری شادی‌شُدہ زندگی پر قرضے کا بوجھ ڈالے۔‏“‏

الیگزینڈرا کہتی ہے:‏ ”‏شادی سے پہلے مَیں کُل‌وقتی طور پر خدمت کر رہی تھی اور مَیں یہ نہیں چاہتی تھی کہ ایک بہت ہی شاندار شادی کا خرچہ پورا کرنے کے لئے مجھے اس خدمت کو چھوڑنا پڑے۔‏ ہمارے لئے شادی کا دِن بہت اہمیت رکھتا تھا۔‏ لیکن ایک بیاہتا جوڑے کے طور پر یہ صرف ہمارا پہلا دِن تھا۔‏ شادی کی تقریب کو بہت زیادہ اہمیت دینے کی بجائے ہم نے یہوواہ خدا کی راہنمائی چاہی تاکہ ہم اپنی شادی میں کامیاب رہیں۔‏ اِس سے ہمیں یہوواہ خدا کی برکات پانے کا شرف حاصل ہوا ہے۔‏“‏ *

جی‌ہاں،‏ شادی کا دِن آپ کے لئے ایک بہت ہی خاص دِن ہے۔‏ یہ دِن آپ کی بیاہتا زندگی پر اثر کرے گا۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا کی راہنمائی کے لئے دُعا کریں۔‏ (‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ شادی کی تقریب کے دوران یہوواہ خدا کے نظریے کو زیادہ اہمیت دیں۔‏ شادی کے سلسلے میں جو ذمہ‌داریاں خدا نے آپ پر عائد کی ہیں اِن کو پورا کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔‏ اِس طرح آپ اپنی شادی کے لئے ایک اچھی بنیاد ڈال رہے ہوں گے اور یہوواہ خدا کی برکت حاصل کریں گے۔‏ اس برکت کے بل‌بوتے آپ دونوں نہ صرف اپنی شادی کے دِن بلکہ ہمیشہ تک خوش رہیں گے۔‏—‏امثال ۱۸:‏۲۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 مزید معلومات کے لئے جاگو!‏ فروری ۸،‏ ۲۰۰۲ کا شمارہ دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 20 اگر دُلہا دُلہن چاہتے ہیں کہ کنگڈم ہال میں رسم اور تقریر کے دوران ایک فوٹوگرافر اُن کی فوٹو کھینچے یا پھر اُن کی ویڈیو بنائے تو اُنہیں پہلے سے ہی اُس کو ہدایت دینی چاہئے تاکہ کوئی نامناسب بات نہ ہو۔‏

^ پیراگراف 25 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب خاندانی خوشی کا راز صفحہ ۲۶ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

دُلہا دُلہن کو چاہئے کہ وہ شادی کے انتظام کے بارے میں ایک دوسرے سے کُھل کر بات کریں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

شادی کی تقریب کے دوران تقریر اور عہدوپیمان کو زیادہ اہمیت دیں