مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا ہماری پناہ‌گاہ ہے

یہوواہ خدا ہماری پناہ‌گاہ ہے

‏”‏یا رب [‏یہوواہ]‏!‏ پُشت‌درپُشت تُو ہی ہماری پناہ‌گاہ رہا ہے۔‏“‏—‏زبور ۹۰:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ خدا کے بندے اِس دُنیا میں رہنے کے متعلق کیا نظریہ رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ خدا کے بندوں کی پناہ‌گاہ کون ہے؟‏

کیا آپ خود کو اِس دُنیا کا حصہ سمجھتے ہیں؟‏ اگر نہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ آپ اُن لوگوں میں شامل ہیں جو یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں۔‏ خدا کے بندے ہمیشہ سے ہی یہ سمجھتے آئے ہیں کہ وہ اِس دُنیا میں پردیسی اور مسافر ہیں۔‏ مثال کے طور پر خدا کے بندے کنعان کی سرزمین پر جگہ‌جگہ ڈیرے ڈال کر رہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے ”‏اقرار کِیا کہ ہم زمین پر پردیسی اور مسافر ہیں۔‏“‏—‏عبر ۱۱:‏۱۳‏۔‏

۲ ممسوح مسیحی بھی خود کو اِس دُنیا میں ”‏پردیسی اور مسافر“‏ سمجھتے ہیں کیونکہ اُن کا ”‏وطن آسمان پر ہے۔‏“‏ (‏فل ۳:‏۲۰؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۱۱‏)‏ مسیح کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ اِس دُنیا کا حصہ نہیں،‏ بالکل اُسی طرح جیسے یسوع مسیح اِس دُنیا کا حصہ نہیں تھے۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ ۱۷:‏۱۶‏)‏ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اِس دُنیا میں بالکل بےسہارا ہیں۔‏ ہماری ایک ایسی پناہ‌گاہ ہے جو صرف ایمان کی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے۔‏ اِس سلسلے میں موسیٰ نبی نے لکھا:‏ ”‏یا رب [‏یہوواہ]‏!‏ پُشت‌درپُشت تُو ہی ہماری پناہ‌گاہ رہا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۹۰:‏۱‏)‏ ماضی میں یہوواہ خدا اپنے بندوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوا؟‏ آج‌کل وہ اُن لوگوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوتا ہے جو اُس کے نام سے کہلاتے ہیں؟‏ اور مستقبل میں وہ اپنے بندوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوگا؟‏

یہوواہ خدا ماضی میں اپنے بندوں کی ”‏پناہ‌گاہ“‏ تھا

۳.‏ زبور ۹۰:‏۱ میں یہوواہ خدا کو کس سے تشبیہ دی گئی ہے اور کیوں؟‏

۳ بائبل میں کئی بار یہوواہ خدا کو ایسی چیزوں سے تشبیہ دی گئی ہے جنہیں ہم دیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس طرح ہم اُس کی ذات کو اچھی طرح سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر زبور ۹۰:‏۱ میں یہوواہ خدا کو ”‏پناہ‌گاہ“‏ کہا گیا ہے۔‏ وہ اپنے بندوں کو پناہ اِس لئے فراہم کرتا ہے کیونکہ وہ اُن سے بڑی محبت کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۸‏)‏ وہ اُنہیں سلامتی اور اطمینان بھی بخشتا ہے۔‏ (‏زبور ۴:‏۸‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ماضی میں یہوواہ خدا اپنے بندوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوا۔‏ سب سے پہلے ہم ابرہام کے بارے میں بات کریں گے۔‏

۴،‏ ۵.‏ یہوواہ خدا،‏ ابرہام کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوا؟‏

۴ ذرا سوچیں کہ ابرہام کو اُس وقت کیسا محسوس ہوا ہوگا جب خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُو اپنے وطن اور اپنے ناتےداروں کے بیچ سے .‏ .‏ .‏ نکل کر اُس مُلک میں جا جو مَیں تجھے دِکھاؤں گا۔‏“‏ یہ بات سُن کر اگر ابرہام کے دل میں کچھ خدشے پیدا ہوئے تھے تو وہ جلد ہی دُور ہو گئے کیونکہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا:‏ ”‏مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور برکت دوں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔‏ .‏ .‏ .‏ جو تجھے مبارک کہیں اُن کو مَیں برکت دوں گا اور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر مَیں لعنت کروں گا۔‏“‏—‏پید ۱۲:‏۱-‏۳‏۔‏

۵ یہ وعدہ کرکے ایک لحاظ سے یہوواہ خدا نے ذمہ‌داری اُٹھا لی کہ وہ ابرہام اور اُن کی اولاد کی پناہ‌گاہ بنے گا۔‏ (‏پید ۲۶:‏۱-‏۶‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنا وعدہ نبھایا۔‏ مثال کے طور پر اُس نے مصر کے فرعون اور ملک جرار کے بادشاہ ابی‌ملک کو سارہ کو چُھونے تک نہ دیا اور ابرہام کو بھی اُن کے ہاتھ سے بچایا۔‏ اِسی طرح اُس نے اِضحاق اور ربقہ کی بھی حفاظت کی۔‏ (‏پید ۱۲:‏۱۴-‏۲۰؛‏ ۲۰:‏۱-‏۱۴؛‏ ۲۶:‏۶-‏۱۱‏)‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے کسی آدمی کو اُن پر ظلم نہ کرنے دیا بلکہ اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو دھمکایا اور کہا کہ میرے ممسوحوں کو ہاتھ نہ لگاؤ اور میرے نبیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچاؤ۔‏“‏—‏زبور ۱۰۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

‏’‏مَیں تجھے نہیں چھوڑوں گا۔‏‘‏

۶.‏ ‏(‏الف)‏ اِضحاق نے یعقوب کو کیا نصیحت کی؟‏ (‏ب)‏ یعقوب کے دل میں کون‌سے خدشے پیدا ہوئے ہوں گے؟‏

۶ خدا نے جن نبیوں کا ذکر کِیا تھا،‏ اُن میں ابرہام کے پوتے یعقوب بھی شامل تھے۔‏ اُن کے والدین چاہتے تھے کہ یعقوب کسی ایسی لڑکی سے شادی کریں جو خدا کی عبادت کرتی ہو۔‏ اِس لئے یعقوب کے باپ اِضحاق نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کسی سے بیاہ نہ کرنا۔‏ تُو اُٹھ کر فدؔان‌ارام کو اپنے نانا بیتوؔایل کے گھر جا اور وہاں سے اپنے ماموں لاؔبن کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لا۔‏“‏ (‏پید ۲۸:‏۱،‏ ۲‏)‏ یعقوب نے اپنے باپ کی بات مانی۔‏ وہ کنعان میں اپنے گھر کا آرام اور تحفظ چھوڑ کر حاران کی طرف روانہ ہو گئے۔‏ یہ سینکڑوں میل کا سفر تھا جو اُنہوں نے غالباً اکیلے ہی طے کِیا۔‏ (‏پید ۲۸:‏۱۰‏)‏ شاید اُنہوں نے سوچا ہو کہ ”‏مجھے اپنے گھر والوں سے کتنا عرصہ دُور رہنا ہوگا؟‏ کیا میرے ماموں میرے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں گے؟‏ کیا مجھے وہاں ایسی بیوی مل جائے گی جو خدا سے محبت کرتی ہو؟‏“‏ اُن کے یہ سارے خدشے ختم ہو گئے جب وہ بیرسبع سے ۱۰۰ کلومیٹر (‏۶۰ میل)‏ دُور لوز کے علاقے میں پہنچے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں وہاں پر کیا ہوا۔‏

۷.‏ یہوواہ خدا نے یعقوب کو تسلی اور حوصلہ کیسے دیا؟‏

۷ جب یعقوب،‏ لوز کے علاقے میں پہنچے تو اُنہوں نے ایک خواب دیکھا جس میں خدا نے اُنہیں بتایا:‏ ”‏دیکھ مَیں تیرے ساتھ ہوں اور ہر جگہ جہاں کہیں تُو جائے تیری حفاظت کروں گا اور تجھ کو اِس مُلک میں پھر لاؤں گا اور جو مَیں نے تجھ سے کہا ہے جب تک اُسے پورا نہ کر لوں تجھے نہیں چھوڑوں گا۔‏“‏ (‏پید ۲۸:‏۱۵‏)‏ خدا کی یہ بات سُن کر یعقوب کو بڑی تسلی اور حوصلہ ملا ہوگا۔‏ تصور کریں کہ اب یعقوب کتنی خوشی سے اپنی منزل کی طرف بڑھے رہے ہوں گے۔‏ بِلاشُبہ اب اُنہیں یہ دیکھنے کی آرزو تھی کہ خدا اپنا وعدہ کیسے پورا کرے گا۔‏ شاید آپ بھی خدا کی خدمت کرنے کی خاطر اپنا گھر چھوڑ کر کسی اَور علاقے میں منتقل ہو گئے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے دل میں بھی کچھ خدشے پیدا ہوئے ہوں۔‏ لیکن بِلاشُبہ یہوواہ خدا آپ کا سہارا بنا ہے جس سے آپ کو بڑی تسلی ملی ہے۔‏

۸،‏ ۹.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا،‏ یعقوب کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوا؟‏ (‏ب)‏ ہم ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال سے یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۸ جب یعقوب شہر حاران پہنچے تو اُن کے ماموں لابن اُنہیں بڑی خوشی سے ملے۔‏ بعد میں اُنہوں نے اپنی دونوں بیٹیوں،‏ لیاہ اور راخل کی شادی یعقوب سے کر دی۔‏ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ لابن،‏ یعقوب سے ناانصافی کرنے لگے۔‏ اُنہوں نے دس بار یعقوب کی اُجرت بدلی۔‏ (‏پید ۳۱:‏۴۱،‏ ۴۲‏)‏ مگر یعقوب نے اُف تک نہ کی کیونکہ اُنہیں اپنے خدا پر بھروسا تھا۔‏ وہ جانتے تھے کہ خدا اُن کی دیکھ‌بھال ضرور کرے گا۔‏ اور واقعی خدا نے ایسا کِیا۔‏ جب یعقوب،‏ خدا کے حکم سے کنعان لوٹے تو اُن کے پاس ”‏بہت سے ریوڑ اور لونڈیاں اور نوکرچاکر اور اُونٹ اور گدھے“‏ تھے۔‏ (‏پید ۳۰:‏۴۳‏)‏ یعقوب،‏ خدا کے بہت شکرگزار تھے۔‏ اُنہوں نے خدا سے کہا:‏ ”‏مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مقابلہ میں جو تُو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بالکل ہیچ ہوں کیونکہ مَیں صرف اپنی لاٹھی لے کر اِس یرؔدن کے پار گیا تھا اور اب ایسا ہوں کہ میرے دو غول ہیں۔‏“‏—‏پید ۳۲:‏۱۰‏۔‏

۹ ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ زبور ۹۰:‏۱ میں درج یہ الفاظ بالکل درست ہیں:‏ ”‏یا رب [‏یہوواہ]‏!‏ پُشت‌درپُشت تُو ہی ہماری پناہ‌گاہ رہا ہے۔‏“‏ یہوواہ خدا میں ”‏نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔‏“‏ اِس لئے وہ آج بھی اپنے بندوں کی پناہ‌گاہ ہے۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۷‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ آج‌کل وہ اپنے بندوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوتا ہے۔‏

یہوواہ خدا آج بھی اپنے بندوں کی ”‏پناہ‌گاہ“‏ ہے

۱۰.‏ ہم اِس بات پر پورا بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا آج بھی اپنے بندوں کی حفاظت کر رہا ہے؟‏

۱۰ ذرا تصور کریں کہ آپ عدالت میں جج کے سامنے ایک ایسی تنظیم کے خلاف گواہی دے رہے ہیں جو پوری دُنیا میں غیرقانونی کام کرتی ہے۔‏ اِس تنظیم کا سربراہ بہت ہی شاطر،‏ طاقت‌ور،‏ دھوکےباز اور خونی آدمی ہے۔‏ جب آپ گواہی دے کر عدالت سے باہر آئیں گے تو کیا آپ یہ سوچیں گے کہ آپ کو کوئی خطرہ نہیں ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ آپ یقیناً پولیس سے درخواست کریں گے کہ وہ آپ کو حفاظت فراہم کرے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہی ہے۔‏ وہ بڑی دلیری سے یہوواہ خدا کے حق میں گواہی دیتے ہیں اور اُس کے سب سے بڑے دُشمن شیطان کو بےنقاب کرتے ہیں۔‏ ‏(‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن کیا شیطان،‏ خدا کے بندوں کی آواز دبانے میں کامیاب ہوا ہے؟‏ بالکل نہیں!‏ ہمارے مُنادی کے کام میں دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی ہو رہی ہے۔‏ اِس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہماری ”‏پناہ‌گاہ“‏ ہے۔‏ وہ اِس آخری زمانے میں خاص طور پر اپنے بندوں کی حفاظت کر رہا ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۴،‏ ۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن یہوواہ خدا اُسی صورت میں ہماری پناہ‌گاہ رہے گا اگر ہم شیطان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے اور خدا سے دُور نہیں جائیں گے۔‏

خدا کے فرشتے اُس کے لوگوں کی رہنمائی اور حفاظت کرتے ہیں۔‏

۱۱.‏ ہم ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۱ ہم ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال سے ایک اَور بات بھی سیکھتے ہیں۔‏ وہ ملک کنعان میں رہتے تو تھے مگر اُنہوں نے وہاں کے لوگوں سے دوستیاں نہیں بڑھائی تھیں۔‏ وہ کنعانیوں کے بُرے کاموں سے نفرت کرتے تھے۔‏ (‏پید ۲۷:‏۴۶‏)‏ خدا کے اِن بندوں کو نیکی اور بدی میں فرق کرنے کے لئے قوانین کی لمبی چوڑی فہرست کی ضرورت نہیں تھی۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا کون‌سے کاموں کو پسند کرتا ہے اور کون‌سے کاموں سے نفرت کرتا ہے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ دُنیا کے لوگوں جیسے کام نہ کریں۔‏ یوں اُنہوں نے ہمارے لئے ایک بہترین مثال قائم کی۔‏ کیا آپ دوستوں اور تفریح کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال پر عمل کرتے ہیں؟‏ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے بعض بہن‌بھائیوں کو اِس دُنیا کے کچھ کام دلکش لگتے ہیں۔‏ اگر آپ کو بھی کسی حد تک ایسا لگتا ہے تو اِس معاملے کے متعلق یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔‏ یاد رکھیں کہ شیطان اِس دُنیا کا خدا ہے۔‏ اور جیسا وہ خود بےرحم اور مطلب‌پرست ہے،‏ اُس کی دُنیا بھی ویسی ہی ہے۔‏—‏۲-‏کر ۴:‏۴؛‏ افس ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۲.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو کون‌سی نعمتیں عطا کی ہیں؟‏ (‏ب)‏ آپ اِن نعمتوں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۲۱ شیطان کے حملوں سے بچنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اُن تمام نعمتوں سے بھرپور فائدہ حاصل کریں جو خدا نے اپنے بندوں کے لئے فراہم کی ہیں،‏ مثلاً کلیسیا کے اجلاس،‏ خاندانی عبادت اور کلیسیا کے بزرگ وغیرہ۔‏ جس طرح ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کا خیال رکھتا ہے ویسے ہی بزرگ ہمارا خیال رکھتے ہیں۔‏ جب ہم کسی مصیبت میں ہوتے ہیں تو وہ ہمیں حوصلہ دیتے ہیں۔‏ (‏افس ۴:‏۸-‏۱۲‏)‏ بھائی جارج گین‌گس جنہوں نے کئی سال تک گورننگ‌باڈی کے رُکن کے طور پر خدمت کی،‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏جب مَیں کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ ہوتا ہوں تو مجھے بہت اطمینان اور تحفظ محسوس ہوتا ہے۔‏“‏ کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟‏

۱۳.‏ عبرانیوں ۱۱:‏۱۳ میں ہمارے لئے کون‌سا اہم سبق پایا جاتا ہے؟‏

۱۳ ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کی مثال سے ہمیں ایک اَور اہم سبق ملتا ہے۔‏ اُن کے طرزِزندگی سے یہ صاف ظاہر ہوتا تھا کہ وہ دُنیا کے لوگوں سے فرق ہیں۔‏ پیراگراف ایک میں ہم نے پڑھا تھا کہ خدا کے اِن خادموں نے ”‏اقرار کِیا کہ ہم زمین پر پردیسی اور مسافر ہیں۔‏“‏ (‏عبر ۱۱:‏۱۳‏)‏ کیا آپ بھی اپنے طورطریقوں سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ دُنیا کے لوگوں سے بالکل فرق ہیں؟‏ ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن ہم یہوواہ خدا اور بہن‌بھائیوں کی مدد سے اِس دُنیا کے رنگ میں رنگنے سے بچ سکتے ہیں۔‏ صرف آپ ہی نہیں بلکہ خدا کے تمام خادم،‏ شیطان اور اُس کی دُنیا کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‏ (‏افس ۶:‏۱۲‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں گے اور اُسے اپنی پناہ‌گاہ سمجھیں گے تو جیت ہماری ہی ہوگی۔‏

۱۴.‏ ابرہام کو کس ”‏شہر“‏ کے قائم ہونے کا انتظار تھا؟‏

۱۴ ابرہام کی طرح ہمیں اپنی نظریں انعام پر جمائے رکھنی چاہئیں۔‏ (‏۲-‏کر ۴:‏۱۸‏)‏ پولس رسول نے لکھا کہ ابرہام ”‏اُس پایدار شہر کا اُمیدوار تھا جس کا معمار اور بنانے والا خدا ہے۔‏“‏ (‏عبر ۱۱:‏۱۰‏)‏ اِس ”‏شہر“‏ سے مراد خدا کی بادشاہت ہے۔‏ ابرہام کو تو اِس ”‏شہر“‏ کے قائم ہونے کا انتظار تھا مگر ہمیں اِس کے قائم ہونے کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت آسمان پر قائم ہو چکی ہے۔‏ اِس کے علاوہ بائبل کی بہت سی پیشین‌گوئیاں آج‌کل پوری ہو رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بادشاہت جلد ہی ساری زمین پر حکمرانی شروع کرے گی۔‏ کیا آپ خدا کی بادشاہت کو ایک حقیقی بادشاہت سمجھتے ہیں؟‏ کیا آپ اِسے اپنی زندگی میں سب سے اہم درجہ دیتے ہیں اور اِس دُنیا کا حصہ بننے سے گریز کرتے ہیں؟‏‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱،‏ ۱۲ کو پڑھیں۔‏

یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے بندوں کی ”‏پناہ‌گاہ“‏ رہے گا

۱۵.‏ جو لوگ اِس دُنیا کو اپنی پناہ‌گاہ سمجھتے ہیں،‏ اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟‏

۱۵ جیسےجیسے اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آئے گا،‏ ’‏مصیبتیں‘‏ بڑھتی جائیں گی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ بڑی مصیبت کے دوران تو دُنیا کے حالات بدتر ہو جائیں گے۔‏ دُنیا کے بڑےبڑے ادارے اور نظام بند ہو کر رہ جائیں گے اور لوگوں کو جان کے لالے پڑ جائیں گے۔‏ (‏حبق ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ خوف اور پریشانی کے مارے ہوئے لوگ ’‏پہاڑوں کے غاروں اور چٹانوں میں چھپنے‘‏ کی کوشش کریں گے۔‏ (‏مکا ۶:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ لیکن اُنہیں نہ تو اصل غاروں میں پناہ ملے گی اور نہ ہی پہاڑنما سیاسی اور تجارتی تنظیمیں اُنہیں تحفظ دے پائیں گی۔‏

۱۶.‏ اجلاسوں میں جانا اشد ضروری کیوں ہے؟‏

۱۶ خدا کے بندے اُس کی پناہ میں رہیں گے۔‏ حبقوق نبی کی طرح وہ ’‏یہوواہ میں مسرور رہیں گے اور اپنے نجات دینے والے خدا سے خوش ہوں گے۔‏‘‏ (‏حبق ۳:‏۱۸‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اُس کٹھن وقت میں یہوواہ خدا اپنے بندوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوگا؟‏ یہ جاننے کے لئے ہمیں انتظار کرنا ہوگا۔‏ مگر ہم پورے یقین سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح بنی‌اسرائیل مصر سے نکلتے وقت منظم تھے اور اُنہیں خاص ہدایات دی گئی تھیں اُسی طرح ”‏بڑی بِھیڑ“‏ بھی منظم رہے گی اور اُسے ہدایات دی جائیں گی۔‏ (‏مکا ۷:‏۹؛‏ خروج ۱۳:‏۱۸ کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں۔‏ *‏)‏ یہ ہدایات غالباً کلیسیاؤں کے ذریعے ملیں گی۔‏ یسعیاہ نبی نے پیشین‌گوئی کی تھی کہ خدا کے بندے ”‏خلوت‌خانوں“‏ میں تحفظ پائیں گے۔‏ یہ خلوت‌خانے شاید ہماری لاکھوں کلیسیاؤں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۲۶:‏۲۰ کو پڑھیں۔‏)‏ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اجلاسوں میں جانا اشد ضروری کیوں ہے؟‏ کیا آپ اُن ہدایات پر فوراً عمل کرتے ہیں جو یہوواہ خدا ہمیں کلیسیاؤں کے ذریعے دیتا ہے؟‏—‏عبر ۱۳:‏۱۷‏۔‏

۱۷.‏ یہوواہ خدا اپنے اُن وفادار خادموں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ کیسے ثابت ہوگا جو مر چکے ہیں؟‏

۱۷ یہوواہ خدا اپنے اُن وفادار خادموں کے لئے بھی ”‏پناہ‌گاہ“‏ ثابت ہوگا جو شاید بڑی مصیبت سے پہلے مر جائیں گے۔‏ لیکن کیسے؟‏ ابرہام،‏ اِضحاق اور یعقوب کے مر جانے کے کئی سال بعد یہوواہ خدا نے موسیٰ نبی سے کہا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ اؔبرہام کا خدا اور اِضحاؔق کا خدا اور یعقوؔب کا خدا ہوں۔‏“‏ (‏خر ۳:‏۶‏)‏ یسوع مسیح نے اِسی بات کا حوالہ دینے کے بعد کہا تھا:‏ ”‏خدا مُردوں کا خدا نہیں بلکہ زندوں کا ہے کیونکہ اُس کے نزدیک سب زندہ ہیں۔‏“‏ (‏لو ۲۰:‏۳۸‏)‏ جو لوگ اپنی آخری سانس تک خدا کے وفادار رہتے ہیں،‏ وہ دراصل اُس کی نظر میں کبھی نہیں مرتے۔‏ وہ اُنہیں مُردوں میں سے ضرور زندہ کرے گا۔‏—‏واعظ ۷:‏۱‏۔‏

۱۸.‏ نئی دُنیا میں یہوواہ خدا کس لحاظ سے اپنے لوگوں کے لئے ”‏پناہ‌گاہ“‏ ثابت ہوگا؟‏

۱۸ نئی دُنیا میں یہوواہ خدا اپنے لوگوں کے لئے ایک خاص لحاظ سے ”‏پناہ‌گاہ“‏ ثابت ہوگا۔‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳ میں لکھا ہے:‏ ”‏دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا۔‏“‏ خدا کس لحاظ سے اپنی رعایا میں سکونت کرے گا؟‏ ہزار سالہ بادشاہت کے دوران اُس کا مقررہ بادشاہ یسوع مسیح لوگوں پر حکمرانی کرے گا۔‏ اور اِس طرح خدا اپنے لوگوں میں سکونت کرے گا۔‏ لیکن جب ہزار سال پورے ہو جائیں گے اور یسوع مسیح زمین کے لئے خدا کے مقصد کو پورا کر لیں گے تو وہ بادشاہی کو اپنے باپ کے حوالے کر دیں گے۔‏ (‏۱-‏کر ۱۵:‏۲۸‏)‏ چونکہ اُس وقت انسان گُناہ سے پاک ہو جائیں گے اِس لئے خدا،‏ یسوع مسیح کے وسیلے کے بغیر اپنے لوگوں میں سکونت کرے گا۔‏ واقعی آنے والا وقت بہت ہی شاندار ہے!‏ لہٰذا تب تک آئیں،‏ ہم ماضی کے وفادار خادموں کی طرح یہوواہ خدا کو اپنی ”‏پناہ‌گاہ“‏ سمجھیں۔‏

^ پیراگراف 16 خروج ۱۳:‏۱۸ ‏(‏کیتھولک ترجمہ)‏:‏”‏اور خدا نے لوگوں کو بحرِقلزم کی راہ میں پھیرا۔‏ اور بنی‌اسرائیل ملکِ‌مصر سے صف‌آرا ہو کر نکلے۔‏“‏