مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

 آپ‌بیتی

زمینی باپ کو کھویا—‏آسمانی باپ کو پایا

زمینی باپ کو کھویا—‏آسمانی باپ کو پایا

میرے ابو 1899ء میں ملک آسٹریا کے شہر گراز میں پیدا ہوئے۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران تو وہ نوجوان ہی تھے لیکن جب 1939ء میں دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تو اُنہیں جرمن فوج میں بھرتی ہونے پر مجبور کِیا گیا۔‏ اِنتہائی افسوس کی بات ہے کہ 1943ء میں روس میں جنگ کے دوران وہ ہلاک ہو گئے۔‏ یوں مَیں نے اپنے ابو کو کھو دیا۔‏ اُس وقت میری عمر تقریباً دو سال تھی۔‏ مجھے اپنے ابو کو جاننے کا کبھی موقع ہی نہیں ملا۔‏ جب مَیں سکول جانے لگا تو مَیں نے دیکھا کہ میرے ساتھ پڑھنے والے زیادہ‌تر لڑکوں کے باپ ہیں جس کی وجہ سے مجھے اپنے ابو کی اَور بھی کمی محسوس ہونے لگی۔‏ لیکن جب مَیں بڑا ہوا تو مجھے آسمانی باپ کے بارے میں سیکھ کر بڑی تسلی ملی۔‏ خاص طور پر اِس بات سے کہ وہ کبھی نہیں مر سکتا۔‏

مَیں ایک عالم‌گیر تنظیم کا رُکن بن گیا

میری بچپن کی تصویر

جب مَیں سات سال کا تھا تو مَیں ایک تنظیم میں شامل ہو گیا جس کا نام بوائے سکاؤٹس ہے۔‏ یہ ایک عالم‌گیر رفاہی تنظیم ہے جو بچوں اور نوجوانوں کو اچھے معیار اور طرح‌طرح کے ہنر سکھاتی ہے۔‏ ایک برطانوی فوجی افسر جس کا نام رابرٹ بیڈن پاؤول تھا،‏ اُنہوں نے 1908ء میں اِس تنظیم کا آغاز کِیا۔‏ پھر 1916ء میں اُنہوں نے اِسی تنظیم کی ایک شاخ قائم کی جو میری عمر کے بچوں کے لیے تھی۔‏

ہم اکثر ہفتے اِتوار کو جنگل میں جایا کرتے تھے۔‏ وہاں ہم خیموں میں رہتے تھے،‏ یونیفارم پہنتے تھے اور ڈرم کی آواز پر پریڈ کرتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ ہم جنگل میں کھیلتے تھے اور شام کے وقت آگ کے گِرد بیٹھ کر گانے گاتے تھے۔‏ مجھے دوسرے لڑکوں کے ساتھ مل کر یہ سب کچھ کرنا بڑا اچھا لگتا تھا۔‏ اِس دوران ہمیں تخلیق کے بارے میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا تھا۔‏ یوں میرے دل میں خالق کے لیے قدر بہت بڑھ گئی۔‏

بوائے سکاؤٹس کی حوصلہ‌افزائی کی جاتی تھی کہ وہ دوسروں کے لیے ہر روز کوئی نہ کوئی اچھا کام کریں۔‏ یہ اِس تنظیم کا بنیادی اصول ہے۔‏ ہم جب بھی ایک دوسرے سے ملتے تھے،‏ یہ کہتے تھے:‏ ”‏ہمیشہ تیار رہو۔‏“‏ یہ بات مجھے بڑی اچھی لگتی تھی۔‏ ہمارے دستے میں 100 سے زیادہ لڑکے تھے جن میں سے تقریباً آدھے کیتھولک اور آدھے پروٹسٹنٹ تھے جبکہ ایک لڑکے کا تعلق بدھ‌مت مذہب سے تھا۔‏

بوائے سکاؤٹس کا پہلا بین‌الاقوامی میلہ 1920ء میں ہوا۔‏ اِس کے بعد ہر تین چار سال بعد اِن کا میلہ منعقد ہوتا تھا۔‏ مَیں ساتویں میلے پر گیا جو اگست 1951ء میں آسٹریا میں ہوا۔‏ اِس کے بعد مَیں نویں میلے میں گیا جو اگست 1957ء میں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہوا۔‏ اِس موقعے پر 33 ہزار سکاؤٹس حاضر تھے جو 85 ملکوں سے آئے تھے۔‏ اِس کے علاوہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار دوسرے لوگ بھی اِس میلے میں آئے جن میں سے ایک برطانیہ کی ملکہ الزبتھ تھیں۔‏ بوائے سکاؤٹس کی تنظیم میرے نزدیک ایک عالم‌گیر برادری کی طرح تھی۔‏ لیکن اُس وقت مجھے خبر نہیں تھی کہ مَیں اِس سے بھی افضل برادری کا حصہ بنوں گا۔‏ یہ ایسی برادری ہے جس کے رُکن خدا سے محبت رکھتے ہیں۔‏

یہوواہ کے ایک گواہ سے پہلی بار بات‌چیت

پہلی بار روڈی شگرل نے مجھے بائبل کی تعلیمات کے بارے میں بتایا۔‏

سکول کی پڑھائی ختم ہونے کے بعد مَیں نے شہر گراز کے ایک ہوٹل میں ویٹر کے طور پر تربیت حاصل کرنی شروع کی جس کا نام گرینڈ ہوٹل تھا۔‏ سن 1958ء  کے موسمِ‌بہار میں میری تربیت ختم ہونے والی تھی۔‏ اِس ہوٹل کا باورچی جس کا نام روڈولف شگرل تھا،‏ اُس نے مجھے بائبل کی تعلیمات کے بارے میں بتایا۔‏ اِس سے پہلے مَیں نے سچائی کے بارے میں کبھی کچھ نہیں سنا تھا۔‏ پہلے روڈولف نے میرے ساتھ تثلیث کے عقیدے پر بات کی اور مجھے بتایا کہ بائبل میں اِس عقیدے کا کہیں ذکر نہیں ہے۔‏ مَیں نے اِس عقیدے کا دِفاع کرنے اور اُسے غلط ثابت کرنے کی کوشش کی۔‏ چونکہ روڈولف میرا دوست تھا اِس لیے میرا اِرادہ یہ تھا کہ مَیں اُسے کیتھولک چرچ میں واپس لے آؤں گا۔‏

روڈولف جسے ہم روڈی بھی کہتے تھے،‏ مجھے ایک بائبل دینا چاہتا تھا۔‏ مَیں نے اُسے کہا تھا کہ ”‏میرے لیے صرف کیتھولک بائبل ہی لے کر آنا۔‏“‏ جب مَیں نے بائبل کو پڑھنا شروع کِیا تو مَیں نے دیکھا کہ روڈی نے اِس کے اندر ایک پرچہ رکھ دیا ہے جسے واچ‌ٹاور سوسائٹی نے شائع کِیا تھا۔‏ مجھے روڈی کی یہ حرکت اچھی نہیں لگی۔‏ میرا خیال تھا کہ اِس قسم کے پرچوں یا کتابوں وغیرہ میں معلومات کو اکثر اِس طرح سے پیش کِیا جاتا ہے کہ یہ پڑھنے میں تو بالکل سچی معلوم ہوتی ہیں لیکن شاید ہوتی نہیں۔‏ مَیں نے روڈی سے کہا کہ مَیں صرف بائبل کے بارے میں بات کروں گا۔‏ لہٰذا اُس نے بڑی سمجھ‌داری سے کام لیا اور اِس کے بعد مجھے پڑھنے کے لیے کبھی کوئی رسالہ وغیرہ نہیں دیا۔‏ تقریباً تین مہینے تک ہم وقتاًفوقتاً بائبل کے مختلف موضوعات پر بات کرتے رہے اور اکثر ہماری بات‌چیت رات گئے تک چلتی تھی۔‏

جب گرینڈ ہوٹل میں میری تربیت ختم ہو گئی تو میری امی نے میرا داخلہ ایک ایسے سکول میں کرا دیا جہاں ہوٹل مینیجر کا کورس کرایا جاتا تھا۔‏ میرا سکول الپس نامی پہاڑی علاقے میں واقع تھا۔‏ مَیں کورس کرنے کے لیے وہاں چلا گیا۔‏ اِس سکول کا تعلق اِسی علاقے میں واقع گرینڈ ہوٹل سے تھا۔‏ اِس لیے مَیں کبھی‌کبھار کام کا تجربہ حاصل کرنے کے لیے اِس ہوٹل میں بھی جایا کرتا تھا۔‏

دو مشنری بہنوں سے ملاقات

بہن الزا اور ایل‌فریڈے نے 1958ء میں میرے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔‏

روڈی نے شہر ویانا کے برانچ کے دفتر کو میرا نیا پتہ بھیجا۔‏ اور برانچ کے دفتر نے میرا پتہ دو مشنری بہنوں کو دیا جن کے نام الزا اور ایل‌فریڈے تھے۔‏ ایک دن ہوٹل کے ایک ملازم نے مجھے بلایا اور کہا کہ باہر دو عورتیں مجھ سے ملنے آئیں ہیں۔‏ مَیں اُنہیں جانتا نہیں تھا لیکن پھر بھی مَیں اُن سے ملنے کے لیے باہر گیا۔‏ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ جب نازی جرمنی میں ہمارے کام پر پابندی تھی تو اِن دونوں بہنوں کو یہ ذمےداری سونپی گئی تھی کہ خفیہ طور پر بہن‌بھائیوں تک کتابیں اور رسالے پہنچائیں۔‏ دوسری عالمی جنگ سے پہلے ہی جرمنی کی خفیہ پولیس نے اُنہیں گِرفتار کر لیا اور ایک قیدی کیمپ بھیج دیا۔‏ پھر جنگ کے دوران اُنہیں وہاں سے ایک اَور کیمپ منتقل کر دیا گیا جو شہر برلن کے نزدیک تھا۔‏

یہ بہنیں میری امی کی عمر کی تھیں اِس لیے میرے دل میں اُن کے لیے بڑی عزت تھی۔‏ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ مَیں چند ہفتوں یا مہینوں تک اُن کے ساتھ بات‌چیت جاری رکھوں اور پھر اُن سے کہہ دوں کہ اب مَیں یہ سلسلہ جاری نہیں رکھنا چاہتا۔‏ اِس صورت میں اُن کا وقت ضائع ہوتا۔‏ اِس لیے مَیں نے اُن سے کہا کہ وہ مجھے رسولی جانشینی کے عقیدے کے بارے میں کچھ آیتیں لکھ کر دیں۔‏ مَیں نے اُن بہنوں کو بتایا کہ مَیں یہ آیتیں اپنے پادری کو دِکھاؤں گا اور اِس بارے میں اُس سے بات‌چیت کروں گا۔‏ میرا خیال تھا کہ اِس طرح مَیں سچائی جان جاؤں گا۔‏

مَیں نے حقیقی مُقدس باپ کے بارے میں سیکھا

رسولی جانشینی کے عقیدے کے مطابق پوپوں کا سلسلہ پطرس رسول سے شروع ہوا۔‏ (‏کیتھولک چرچ کے مطابق اِس عقیدے کی بنیاد متی 16:‏18،‏ 19 پر ہے لیکن چرچ اِن آیتوں میں درج یسوع مسیح کے الفاظ کا غلط مطلب لیتا ہے۔‏)‏ کیتھولک  مذہب میں پوپ کو مُقدس باپ کہا جاتا ہے۔‏ چرچ یہ دعویٰ کرتا ہے کہ جب پوپ کسی عقیدے کے بارے میں بات کرتا ہے تو اُس کی باتیں ہمیشہ سچ ہوتی ہیں۔‏ مَیں بھی اِس دعوے کو سچ مانتا تھا۔‏ اِس لیے مَیں نے سوچا کہ اگر پوپ نے کہا ہے کہ تثلیث کا عقیدہ سچا ہے تو یہ ضرور سچ ہی ہوگا۔‏ لیکن اگر عقیدوں کے بارے میں پوپ کی بات ہمیشہ سچ نہیں ہوتی تو پھر تثلیث کا عقیدہ جھوٹا بھی ہو سکتا ہے۔‏ کیتھولک مذہب کو ماننے والے بہت سے لوگوں کے نزدیک رسولی جانشینی کا عقیدہ سب سے زیادہ اہم ہے کیونکہ بہت سے دوسرے عقیدوں کی صداقت کا اِنحصار اِس عقیدے پر ہے۔‏

جب مَیں پادری کے پاس گیا تو وہ میرے سوالوں کا جواب نہیں دے سکا۔‏ اُس نے مجھے ایک کتاب دی جو رسولی جانشینی کے عقیدے کے بارے میں تھی۔‏ مَیں اُس کتاب کو گھر لے گیا اور اُس کو پڑھا۔‏ پھر مَیں پادری کے پاس واپس گیا اور اُس سے اَور بھی سوال پوچھے۔‏ مگر وہ میرے سوالوں کا جواب نہیں دے پایا۔‏ اِس لیے اُس نے مجھ سے کہا:‏ ”‏نہ مَیں تمہیں قائل کر سکتا ہوں اور نہ تُم مجھے۔‏ .‏ .‏ .‏ ہمارے مزید بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‏“‏

اِس واقعے کے بعد مَیں الزا اور ایل‌فریڈے کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے پر راضی ہو گیا۔‏ اُنہوں نے مجھے حقیقی مُقدس باپ یہوواہ کے بارے میں بتایا جو آسمان پر رہتا ہے۔‏ (‏یوح 17:‏11‏)‏ مَیں جس علاقے میں رہ رہا تھا،‏ اُس وقت وہاں کوئی کلیسیا نہیں تھی۔‏ اِس لیے یہ دونوں بہنیں دلچسپی رکھنے والے ایک خاندان کے گھر میں اِجلاسوں کراتی تھیں۔‏ تھوڑے سے لوگ ہی اِجلاس میں آتے تھے۔‏ چونکہ اِجلاس کی پیشوائی کرنے کے لیے کوئی بپتسمہ‌یافتہ بھائی نہیں تھا اِس لیے دونوں بہنیں اِجلاس کی زیادہ‌تر معلومات کو آپس میں گفتگو کے انداز میں پیش کرتی تھیں۔‏ کبھی‌کبھار کوئی بھائی کسی اَور علاقے سے تقریر دینے آتا تھا۔‏ اُس صورت میں کرائے پر ایک ہال لیا جاتا تھا۔‏

مَیں نے مُنادی کا کام کرنا شروع کِیا

مَیں نے اکتوبر 1958ء میں بہن الزا اور ایل‌فریڈے کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا اور تین مہینے بعد جنوری 1959ء میں بپتسمہ لے لیا۔‏ بپتسمے سے پہلے مَیں نے اُن سے پوچھا کہ ”‏کیا مَیں بھی آپ کے ساتھ گھرگھر مُنادی کر سکتا ہوں تاکہ مَیں دیکھ سکوں کہ یہ کام کیسے کِیا جاتا ہے؟‏“‏ (‏اعما 20:‏20‏)‏ اُن کے ساتھ ایک بار مُنادی کا کام کرنے کے بعد مَیں نے اُن سے پوچھا کہ ”‏کیا یہ کام کرنے کے لیے مجھے کوئی ذاتی علاقہ مل سکتا ہے؟‏“‏ اُنہوں نے مجھے ایک گاؤں کے بارے میں بتایا۔‏ مَیں وہاں اکیلا مُنادی کا کام کرنے جاتا تھا اور دلچسپی رکھنے والے لوگوں سے دوبارہ ملتا تھا۔‏ پہلا بھائی جس کے ساتھ مَیں نے مُنادی کا کام کِیا،‏ وہ حلقے کا نگہبان تھا جو ہمارے گروپ کا دورہ کرنے آیا تھا۔‏

سن 1960ء میں جب ہوٹل مینیجر کا کورس ختم ہو گیا تو مَیں اپنے گھر واپس لوٹ آیا تاکہ اپنے رشتےداروں کو بھی سچائی کے بارے میں بتا سکوں۔‏ حالانکہ اُن میں سے کسی نے بھی اب تک سچائی کو قبول نہیں کِیا لیکن میرے کچھ رشتےدار سچائی میں تھوڑی بہت دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔‏

کُلوقتی خدمت کا آغاز

میری جوانی کی تصویر

سن 1961ء میں برانچ کے دفتر نے سب کلیسیاؤں میں خط بھیجے جن میں بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کی گئی تھی کہ وہ پہلکاروں کے طور پر خدمت کرنے کے بارے میں سوچیں۔‏ مَیں غیرشادی‌شُدہ تھا اور میری صحت بھی اچھی تھی اِس لیے میرے پاس پہلکار کے طور پر خدمت نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔‏ مَیں نے اپنے حلقے کے نگہبان کو بتایا کہ میرا اِرادہ یہ ہے کہ مَیں چند اَور مہینے تک ملازمت کروں تاکہ مَیں ایک گاڑی خرید سکوں جو پہلکار کے طور پر خدمت کے دوران میرے کام آئے گی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کیا یسوع مسیح کو یا رسولوں کو کُلوقتی خدمت کرنے کے لیے گاڑی کی ضرورت تھی؟‏“‏ مَیں اُن کی بات فوراً سمجھ گیا۔‏ میرا اِرادہ تھا کہ مَیں جلد سے جلد پہلکار کے طور پر خدمت شروع کر دوں۔‏ لیکن چونکہ مَیں ہر ہفتے 72 گھنٹے ہوٹل میں کام کرتا تھا اِس لیے پہلے مجھے اپنے معمول میں کچھ ردوبدل کرنا تھا۔‏

 مَیں نے اپنے مالک سے درخواست کی کہ کیا مَیں ہفتے میں 60 گھنٹے کام کر سکتا ہوں؟‏ اُس نے میری درخواست منظور کر لی اور میری تنخواہ میں بھی کوئی کمی نہیں کی۔‏ تھوڑے عرصے بعد مَیں نے اُس سے اِجازت مانگی کہ کیا مَیں 48 گھنٹے کام کر سکتا ہوں؟‏ اُس نے میری یہ بات بھی مان لی اور مجھے پہلے جتنے پیسے دیتا رہا۔‏ پھر مَیں نے صرف 36 گھنٹے کام کرنے کی درخواست کی اور یہ بھی منظور ہوگی۔‏ حیرت کی بات تھی کہ میری تنخواہ میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔‏ لگتا تھا کہ میرا مالک نہیں چاہتا تھا کہ مَیں نوکری کو چھوڑ دوں۔‏ اب میرے کام کے گھنٹوں میں کافی کمی آ گئی تھی اِس لیے مَیں نے پہلکار کے طور پر خدمت شروع کر دی۔‏ اُس وقت پہلکاروں کو ہر مہینے مُنادی کے کام میں 100 گھنٹے صرف کرنے ہوتے تھے۔‏

چار مہینے بعد مجھے خصوصی پہلکار بنا کر کارنتھیا کے صوبے کی ایک چھوٹی سی کلیسیا میں بھیج دیا گیا۔‏ اِس کلیسیا میں مجھے وہ ذمےداری سونپی گئی جو آجکل بزرگوں کی جماعت کا منتظم نبھاتا ہے۔‏ اُس وقت خصوصی پہلکاروں کو ہر مہینے مُنادی کے کام میں 150 گھنٹے صرف کرنے ہوتے تھے۔‏ اُس کلیسیا میں کوئی پہلکار نہیں تھا جس کے ساتھ مَیں باقاعدگی سے مُنادی کے کام میں جاتا۔‏ لیکن ایک بہن جس کا نام گرٹروڈ تھا،‏ اُنہوں نے مُنادی کے کام میں میرا بڑا ساتھ دیا جس کے لیے مَیں اُن کا بہت شکر گزار تھا۔‏ یہ بہن کلیسیا میں وہ کام کرتی تھی جو آجکل کلیسیا کا سیکرٹری کرتا ہے۔‏

خدا کی تنظیم میں مختلف ذمےداریاں

سن 1963ء میں مجھے حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کی ذمےداری سونپی گئی۔‏ کبھی‌کبھار مَیں ایک کلیسیا سے دوسری کلیسیا تک جانے کے لیے ٹرین میں سفر کرتا تھا۔‏ اِس دوران میرے پاس بھاری بھاری بیگ بھی ہوتے تھے۔‏ اُس وقت زیادہ‌تر بھائیوں کے پاس اپنی گاڑیاں نہیں تھیں اِس لیے مجھے سٹیشن پر لینے کے لیے کوئی نہیں آتا تھا۔‏ مَیں ٹیکسی لے کر بہن‌بھائیوں کے گھر نہیں جانا چاہتا تھا تاکہ وہ یہ نہ سوچیں کہ مَیں شو مار رہا ہوں۔‏ اِس لیے مَیں پیدل ہی اُن بہن‌بھائیوں کے گھر جایا کرتا تھا جن کے ہاں میرے ٹھہرنے کا اِنتظام کِیا جاتا تھا۔‏

سن 1965ء میں مجھے گلئیڈ سکول کی 41ویں کلاس میں آنے کی دعوت دی گئی۔‏ میری کلاس میں بہت سے بہن‌بھائی میری ہی طرح غیرشادی‌شُدہ تھے۔‏ حیرت کی بات تھی کہ ہماری تربیت ختم ہونے کے بعد مجھے آسٹریا میں ہی دوبارہ سے حلقے کا نگہبان مقرر کر دیا گیا۔‏ لیکن امریکہ سے واپس آنے سے پہلے مجھے چار ہفتوں کے لیے حلقے کے ایک نگہبان کے ساتھ کام کرنے کو کہا گیا جن کا نام انتھونی کونٹے تھا۔‏ اُن کے ساتھ کام کرنا میرے لیے ایک شرف تھا۔‏ وہ ایسے بھائی تھے جنہیں لوگوں سے اور مُنادی کے کام سے بہت محبت تھی اور اُن کا کام بڑا پھل‌دار تھا۔‏ اِس عرصے کے دوران ہم نے ریاست نیو یارک میں خدمت کی۔‏

ہماری شادی کی تصویر

جب مَیں آسٹریا واپس آیا تو جس حلقے میں مجھے خدمت کرنے بھیجا گیا تھا،‏ وہاں مَیں ایک خوب‌صورت بہن سے ملا جس کا نام ٹووے میرٹے تھا۔‏ اُنہوں نے سچائی میں پرورش پائی تھی۔‏ ہماری ملاقات کے ایک سال بعد یعنی اپریل 1967ء میں ہم نے شادی کر لی اور اِس کے بعد بھی مَیں سفری نگہبان کے طور پر خدمت کرتا رہا۔‏ جب بہن‌بھائی ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہماری ملاقات کیسے ہوئی تو ہم مذاق سے کہتے ہیں:‏ ”‏برانچ کے دفتر نے اِس کا بندوبست کِیا تھا۔‏“‏

سن 1968ء میں مجھ پر یہوواہ خدا کا خاص فضل ہوا اور اُس نے مجھے اپنے روحانی بیٹے کے طور پر چن لیا۔‏ یوں آسمانی باپ کے ساتھ میرا ایک خاص رشتہ قائم ہو گیا اور مَیں اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو رومیوں 8:‏15 کے مطابق اُسے ”‏ابا یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔‏“‏

مَیں 1976ء تک حلقے کے نگہبان اور صوبائی نگہبان کے طور پر خدمت کرتا رہا۔‏ سردیوں کے موسم میں اکثر درجۂ‌حرارت صفر ڈگری سے بھی کم ہوتا  تھا۔‏ اور کبھی‌کبھار ہمیں ایسے کمروں میں سونا پڑتا تھا جہاں کمروں کو گرم کرنے کا کوئی اِنتظام نہیں ہوتا تھا۔‏ ایک مرتبہ جب رات کے وقت ہماری آنکھ کُھلی تو ہم نے دیکھا کہ ہمارے کمبل پر ہماری سانس کی وجہ سے برف جم گئی تھی۔‏ لہٰذا ہم نے فیصلہ کِیا کہ ہم بجلی سے چلنے والا ہیٹر اپنے ساتھ رکھیں گے تاکہ رات کے وقت ہمیں زیادہ ٹھنڈ نہ لگے۔‏ کچھ جگہوں پر باتھ روم گھر کے باہر ہوتا تھا اور رات کے وقت باتھ روم جانے کے لیے ہمیں برف میں سے گزرنا پڑتا تھا۔‏ ہمارا کوئی اپنا گھر بھی نہیں تھا اِس لیے ہم سوموار کو اُسی گھر میں ٹھہرتے تھے جہاں ہم پچھلے ہفتے کے دوران رُکے ہوتے تھے۔‏ اور پھر منگل کی صبح دوسری کلیسیا کو روانہ ہو جاتے تھے۔‏

مجھے یہ بتاتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ میری بیوی نے ہمیشہ میری حمایت کی ہے۔‏ اُسے مُنادی کا کام کرنا بہت پسند ہے اور مُنادی میں جانے کے لیے مجھے کبھی اُس کی حوصلہ‌افزائی کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔‏ وہ بہن‌بھائیوں سے بہت پیار کرتی ہے اور دوسروں کی بڑی فکر رکھتی ہے۔‏ اُس کا ساتھ میرے لیے واقعی ایک برکت ہے!‏

سن 1976ء میں ہمیں آسٹریا کے بیت‌ایل میں آنے کی دعوت دی گئی اور مجھے برانچ کی کمیٹی کا رُکن مقرر کِیا گیا۔‏ اُس وقت آسٹریا کا برانچ کا دفتر مشرقی یورپ کے کئی ملکوں میں مُنادی کے کام کی نگرانی کرتا تھا۔‏ اِن ملکوں میں خفیہ طور پر کتابیں اور رسالے پہنچائے جاتے تھے اور بھائی یرگن رونڈل اِس کام کی نگرانی کرتے تھے۔‏ مجھے بھائی یرگن کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز ملا اور بعد میں مجھے یہ ذمےداری سونپی گئی کہ مَیں مشرقی یورپ کی دس زبانوں میں ترجمے کے کام کی نگرانی کروں۔‏ آجکل بھائی یرگن اور اُن کی بیوی گرٹروڈ جرمنی میں خصوصی پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ سن 1978ء میں آسٹریا کے بیت‌ایل میں چھ زبانوں میں رسالے چھاپے جانے لگے۔‏ اِس کے علاوہ ہم مختلف ملکوں میں رہنے والے اُن لوگوں کو رسالے بھیجتے تھے جو اِن کے لیے درخواست کرتے تھے۔‏ اِس کام کی نگرانی بھائی اوٹو کرتے تھے۔‏ آجکل بھائی اوٹو اور اُن کی بیوی اِنگرڈ جرمنی کے بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں۔‏

مَیں نے آسٹریا میں مُنادی کے مختلف پہلوؤں میں حصہ لیا۔‏ اِس تصویر میں مَیں ایک عوامی جگہ پر مُنادی کر رہا ہوں۔‏

مشرقی یورپ کے بھائی اپنے ملکوں میں بھی کاپی کرنے والی مشینوں اور فلم کی ریلیوں کے ذریعے رسالوں کی کاپیاں تیار کرتے تھے۔‏ پھر بھی اُنہیں دوسرے ملکوں کے بھائیوں کی مدد کی ضرورت تھی۔‏ یہوواہ خدا کی مدد سے اِن ملکوں میں ہمارا کام جاری رہا۔‏ ہم اِن سب بہن‌بھائیوں سے بہت پیار کرتے تھے جو کئی سالوں تک سخت مشکلات اور پابندی کے باوجود وفاداری سے خدا کی خدمت کرتے رہے۔‏

 ملک رومانیہ میں ایک اہم اِجلاس

سن 1989ء میں مجھے گورننگ باڈی کے رُکن بھائی تھیوڈور جیرس کے ساتھ ملک رومانیہ جانے کا اعزاز ملا۔‏ دراصل 1949ء میں رومانیہ میں بہن‌بھائیوں کے ایک بڑے گروہ نے مختلف وجوہات کی بِنا پر تنظیم سے تعلق توڑ دیا تھا اور اپنی الگ کلیسیائیں بنا لی تھیں۔‏ ہمارے جانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ دوبارہ سے تنظیم کے ساتھ متحد ہو جائیں۔‏اگرچہ وہ تنظیم سے الگ ہو گئے تھے پھر بھی اُنہوں نے مُنادی کا کام جاری رکھا اور نئے لوگوں کو بپتسمہ دیتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ اِن بھائیوں کو فوج میں بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے قید میں ڈالا جاتا تھا،‏ بالکل اُن بھائیوں کی طرح جو رومانیہ میں تنظیم کا حصہ تھے۔‏ اُس وقت رومانیہ میں ہمارے کام پر پابندی تھی۔‏ اِس لیے ہم رومانیہ میں ہماری کمیٹی کے رُکنوں اور تنظیم سے تعلق توڑنے والے گروہ کے چار بزرگوں کے ساتھ ایک بھائی کے گھر میں خفیہ طور پر جمع ہوئے۔‏ اِس بھائی کا نام پام‌فیل البو تھا۔‏ہم آسٹریا سے اپنے ساتھ ایک ترجمان بھی لے کر گئے تھے۔‏

جب ہم دوسرے دن اِکٹھے ہوئے تو بھائی البو نے چار بزرگوں سے کہا:‏ ”‏اگر ہم ابھی متحد نہ ہوئے تو شاید ہمیں ایسا کرنے کا موقع دوبارہ کبھی نہیں ملے گا۔‏“‏ اِس پر یہ چار بزرگ دوبارہ تنظیم کے ساتھ متحد ہونے پر راضی ہو گئے۔‏ اِس اِجلاس کے بعد تقریباً 5000 بھائی تنظیم میں شامل ہو گئے۔‏ یہ واقعی شیطان کی ہار اور یہوواہ خدا کی فتح تھی!‏

سن 1989ء کے آخر پر گورننگ باڈی نے مجھے اور میری بیوی کو نیو یارک میں ہمارے مرکزی دفتر میں منتقل ہونے کی دعوت دی۔‏ اچانک یہ دعوت ملنے پر ہمیں بڑی حیرت ہوئی۔‏ ہم نے جولائی 1990ء میں بروکلن کے بیت‌ایل میں خدمت شروع کی۔‏ سن 1992ء میں مجھے گورننگ باڈی کی خدمتی کمیٹی کے مدد گار کے طور پر مقرر کِیا گیا۔‏ اور پھر جولائی 1994ء سے مجھے گورننگ باڈی میں خدمت کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔‏

مستقبل میں ملنے والی برکات

اپنی بیوی کے ساتھ بروکلن کے بیت‌ایل میں

یہ ماضی کی بات ہے جب مَیں ہوٹل میں ایک ویٹر کے طور پر کام کِیا کرتا تھا۔‏ لیکن اب میرے پاس یہ اعزاز ہے کہ مَیں ہماری عالم‌گیر برادری کے لیے روحانی خوراک تیار کرتا ہوں۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ جب مَیں کُلوقتی خدمت میں گزارے ہوئے 50 سالوں کے بارے میں سوچتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ یہوواہ خدا عالم‌گیر برادری کو کیسے برکت دے رہا ہے تو میرا دل شکرگزاری اور خوشی سے بھر جاتا ہے۔‏ مجھے ہمارے بین‌الاقوامی اِجتماعوں میں جانا بہت اچھا لگتا ہے جہاں ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ اور بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔‏

میری دُعا ہے کہ لاکھوں اَور لوگ بائبل کا مطالعہ شروع کریں،‏ سچائی کو قبول کریں اور ہماری عالم‌گیر برادری کے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی خدمت بھی کریں۔‏ (‏1-‏پطر 2:‏17‏)‏ مَیں اُس وقت کا منتظر ہوں جب مَیں آسمان سے زمین پر مُردوں کو زندہ ہوتے دیکھوں گا اور اپنے ابو کو بھی دیکھ سکوں گا۔‏ میری خواہش ہے کہ میرے امی‌ابو اور دوسرے رشتےدار فردوس میں یہوواہ خدا کی عبادت کریں۔‏

مَیں اُس وقت کا منتظر ہوں جب مَیں آسمان سے زمین پر مُردوں کو زندہ ہوتے دیکھوں گا اور اپنے ابو کو بھی دیکھ سکوں گا۔‏