مواد فوراً دِکھائیں

عیدِفسح کیا ہے؟‏

عیدِفسح کیا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 عیدِفسح یہودیوں کا ایک تہوار ہے جسے وہ اُس واقعے کی یاد میں مناتے ہیں جب 1513 قبل‌ازمسیح میں خدا نے بنی‌اِسرائیل کو مصریوں کی غلامی سے آزاد کرایا تھا۔ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ اِس اہم تقریب کو ہر سال ابیب کے مہینے کی چودہویں تاریخ کو منائیں جو کہ یہودی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ ابیب کے مہینے کو بعد میں نیسان کہا جانے لگا۔—‏خروج 12:‏42؛‏ احبار 23:‏5‏۔‏

اِس عید کو عیدِفسح کیوں کہا جاتا تھا؟‏

 لفظ ”‏فسح“‏ جس عبرانی لفظ سے نکلا ہے، اُس کا مطلب ”‏گزرنا“‏ ہے۔ یہ اُس وقت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جب خدا نے ایک آفت میں مصر کے سب پہلوٹھوں کو مار دیا تھا لیکن اِسرائیلیوں کے پہلوٹھوں کو بچا لیا تھا۔ (‏خروج 12:‏27؛‏ 13:‏15‏)‏ یہ ہول‌ناک آفت لانے سے پہلے خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے دروازے کی چوکھٹ پر برّے (‏یعنی میمنے)‏ یا بکرے کا خون چھڑکیں۔ (‏خروج 12:‏21، 22‏)‏ پھر جب وہ آفت لایا تو وہ اُن دروازوں کے پاس سے گزر گیا جن پر خون لگا ہوا تھا اور یوں اِسرائیلیوں کے پہلوٹھے بچ گئے۔—‏خروج 12:‏7،‏ 13‏۔‏

قدیم زمانے میں عیدِفسح کیسے منائی جاتی تھی؟‏

 جب پہلی بار عیدِفسح منائی گئی تو خدا نے بنی‌اِسرائیل کو ہدایات دیں کہ اِسے کیسے منایا جائے۔‏ a پاک کلام کے مطابق اِس عید کو منانے میں یہ باتیں شامل تھیں:‏

  •   قربانی:‏ اِسرائیلی خاندان ابیب (‏یعنی نیسان)‏ کے مہینے کی دسویں تاریخ کو فسح کے لیے ایک سال کا ایک برّہ (‏یا بکرا)‏ چُنتے تھے اور اِسے چودہویں تاریخ کو ذبح کرتے تھے۔ پہلی بار عیدِفسح مناتے وقت یہودیوں نے برّے یا بکرے کا خون اپنے دروازوں کے دونوں بازوؤں اور اُوپر کی چوکھٹ پر لگایا تھا اور پھر اُس پورے برّے یا بکرے کو بھون کر کھایا تھا۔—‏خروج 12:‏3-‏9‏۔‏

  •   کھانا:‏ برّے (‏یا بکرے)‏ کے گوشت کے ساتھ بنی‌اِسرائیل بے‌خمیری روٹی اور کڑوا ساگ پات بھی کھاتے تھے۔—‏خروج 12:‏8‏۔‏

  •   عید:‏ بنی‌اِسرائیل عیدِفسح کے اگلے سات دن تک بے‌خمیری روٹی کی عید مناتے تھے جس کے دوران وہ خمیری روٹی بالکل نہیں کھاتے تھے۔—‏خروج 12:‏17-‏20؛‏ 2-‏تواریخ 30:‏21‏۔‏

  •   تعلیم:‏ عیدِفسح کے موقعے پر والدین اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں سکھاتے تھے۔—‏خروج 12:‏25-‏27‏۔‏

  •   سفر:‏ بعد میں بنی‌اِسرائیل عیدِفسح منانے کے لیے یروشلیم جایا کرتے تھے۔—‏اِستثنا 16:‏5-‏7؛‏ لُوقا 2:‏41‏۔‏

  •   دیگر رسومات:‏ یسوع مسیح کے زمانے میں عیدِفسح کی تقریب میں مے پینا اور خدا کی حمد کے گیت گانا بھی شامل تھا۔—‏متی 26:‏19،‏ 30؛‏ لُوقا 22:‏15-‏18‏۔‏

عیدِفسح کے بارے میں غلط‌فہمیاں

 غلط‌فہمی:‏ بنی‌اِسرائیل 15 نیسان کو عیدِفسح کا کھانا کھاتے تھے۔‏

 حقیقت:‏ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ 14 نیسان کو سورج غروب ہونے کے فوراً بعد ایک برّہ ذبح کریں اور اُسے اُسی رات کھا لیں۔ (‏خروج 12:‏6،‏ 8‏)‏ بنی‌اِسرائیل کا ایک دن سورج غروب ہونے سے شروع ہوتا تھا اور اگلے دن سورج غروب ہونے پر ختم ہوتا تھا۔ (‏احبار 23:‏32‏)‏ لہٰذا بنی‌اِسرائیل 14 نیسان کے شروع ہونے پر ہی برّے کو ذبح کرتے تھے اور عیدِفسح کا کھانا کھاتے تھے۔‏

 غلط‌فہمی:‏ مسیحیوں کے لیے عیدِفسح منانا لازمی ہے۔‏

 حقیقت:‏ جب یسوع مسیح نے 14 نیسان 33ء میں عیدِفسح منائی تو اِس کے بعد اُنہوں نے ایک نئی تقریب رائج کی جو کہ ”‏مالک کی یادگاری تقریب“‏ تھی۔ (‏لُوقا 22:‏19، 20؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 11:‏20‏)‏ اِس تقریب نے عیدِفسح کی جگہ لے لی کیونکہ یہ تقریب اِس یاد میں منائی جاتی ہے کہ ”‏مسیح جو عیدِفسح کا میمنا ہے، قربان ہو گیا ہے۔“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏7‏)‏ یسوع مسیح کی قربانی عیدِفسح پر قربان کیے جانے والے میمنے کی قربانی سے کہیں زیادہ افضل ہے کیونکہ یسوع کی قربانی تمام اِنسانوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کراتی ہے۔—‏متی 20:‏28؛‏ عبرانیوں 9:‏15‏۔‏

a لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِس عید کو منانے کے طریقے میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ مثال کے طور پر پہلی بار اِس عید کو ”‏جلدی جلدی“‏منایا گیا کیونکہ اُس وقت بنی‌اِسرائیل کو مصر سے نکلنے کے لیے تیار رہنا تھا۔ (‏خروج 12:‏11‏)‏ لیکن وعدہ کیے ہوئے ملک میں پہنچ جانے کے بعد اِس عید کو جلدی جلدی منانے کی ضرورت نہیں رہی۔‏