مواد فوراً دِکھائیں

کیا کبھی کسی نے خدا کو دیکھا ہے؟‏

کیا کبھی کسی نے خدا کو دیکھا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 کسی اِنسان نے خدا کو کبھی نہیں دیکھا۔ (‏خروج 33:‏20؛‏ یوحنا 1:‏18؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏12‏)‏ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏خدا روح ہے“‏ اور اِنسان روح کو نہیں دیکھ سکتے۔—‏یوحنا 4:‏24؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 1:‏17‏۔‏

 لیکن فرشتے خدا کو دیکھ سکتے ہیں کیونکہ وہ روحانی ہستیاں ہیں۔ (‏متی 18:‏10‏)‏ اِس کے علاوہ کچھ اِنسانوں کو روحانی بدن کے ساتھ آسمان پر زندہ کِیا جائے گا اور تب وہ بھی خدا کو دیکھ سکیں گے۔—‏فِلپّیوں 3:‏20، 21؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏2‏۔‏

ہم خدا کو مجازی معنوں میں دیکھ سکتے ہیں

 بائبل میں لفظ دیکھنا اکثر کسی بات کو سمجھنے کے معنی رکھتا ہے۔ (‏یسعیاہ 6:‏10؛‏ یرمیاہ 5:‏21؛‏ یوحنا 9:‏39-‏41‏)‏ ایک شخص اب بھی اپنے ”‏دل کی آنکھوں“‏ سے خدا کو دیکھ سکتا ہے یعنی وہ اپنے ایمان کی وجہ سے خدا کو اور اُس کی خوبیوں کو جان سکتا ہے۔ (‏اِفسیوں 1:‏18‏)‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ اپنے اندر ایسا ایمان پیدا کرنے کے لیے ہم کون سے قدم اُٹھا سکتے ہیں۔‏

  •   ہم خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے اُس کی خوبیوں کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں جیسے کہ اُس کی محبت، فیاضی، دانش‌مندی اور طاقت۔ (‏رومیوں 1:‏20‏)‏ جب خدا کے وفادار بندے ایوب کی توجہ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں پر دِلائی گئی تو اُنہیں ایسا محسوس ہوا کہ وہ خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔—‏ایوب 42:‏5‏۔‏

  •   ہم بائبل کا مطالعہ کرنے سے خدا کو جان سکتے ہیں۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر تُو [‏خدا کو]‏ڈھونڈے تو وہ تجھ کو مل جائے گا۔“‏—‏1-‏تواریخ 28:‏9؛‏ زبور 119:‏2؛‏ یوحنا 17:‏3‏۔‏

  •   ہم یسوع مسیح کی زندگی پر غور کرنے سے خدا کو جان سکتے ہیں۔ چونکہ یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی خوبیوں کو مکمل طور پر ظاہر کِیا اِس لیے وہ یہ کہہ سکتے تھے:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا ہے، اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔“‏—‏یوحنا 14:‏9‏۔‏

  •   اِس طرح زندگی گزاریں کہ خدا خوش ہو اور دیکھیں کہ خدا کن کن طریقوں سے آپ کی مدد کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو پاک‌دل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“‏ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ خدا کے بندوں میں سے بعض کو آسمان پر زندہ کِیا جائے گا جہاں وہ ”‏خدا کو دیکھیں گے۔“‏—‏متی 5:‏8؛‏ زبور 11:‏7‏۔‏

کیا موسیٰ نبی، ابراہام نبی اور خدا کے دیگر بندوں نے اُسے دیکھا تھا؟‏

 بائبل کی بعض آیتوں سے ایسا تاثر مل سکتا ہے کہ اِنسانوں نے اپنی آنکھوں سے خدا کو دیکھا۔ لیکن اِن آیتوں کے سیاق‌وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے خدا کو نہیں بلکہ اُس کے کسی فرشتے کو دیکھا تھا جسے خدا کے نمائندے کے طور پر اُن کے پاس بھیجا گیا تھا یا پھر اُنہوں نے کسی رُویا میں خدا کو دیکھا تھا۔‏

فرشتے۔‏

قدیم زمانے میں خدا نے فرشتوں کو اپنے نمائندوں کے طور پر اِنسانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُس کا پیغام اُن تک پہنچائیں۔ (‏زبور 103:‏20‏)‏ مثال کے طور پر ایک مرتبہ خدا نے جلتی ہوئی جھاڑی میں سے موسیٰ نبی سے بات کی۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”‏موسیٰؔ نے اپنا مُنہ چھپایا کیونکہ وہ خدا پر نظر کرنے سے ڈرتا تھا۔“‏ (‏خروج 3:‏4،‏ 6‏)‏ لیکن سیاق‌وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ دراصل موسیٰ نے خدا کو نہیں بلکہ ’‏یہوواہ کے فرشتے‘‏ کو دیکھا تھا۔—‏خروج 3:‏2‏۔‏

 اِسی طرح جب پاک کلام میں یہ کہا گیا کہ خدا نے ”‏رُوبُرو ہو کر موسیٰؔ سے باتیں“‏ کیں تو اِس کا یہ مطلب تھا خدا نے ایک قریبی دوست کی طرح موسیٰ سے بات کی۔ (‏خروج 4:‏10، 11؛‏ 33:‏11‏)‏ دراصل موسیٰ نے خدا کا چہرہ نہیں دیکھا تھا۔ اُنہیں جو معلومات ملی، وہ خدا نے ”‏فرشتوں کے ذریعے“‏ اُن تک پہنچائی۔ (‏گلتیوں 3:‏19؛‏ اعمال 7:‏53‏)‏ مگر خدا پر موسیٰ کا ایمان اِتنا مضبوط تھا کہ بائبل میں اُن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے ’‏اَن‌دیکھے خدا کو دیکھا۔‘‏—‏عبرانیوں 11:‏27‏۔‏

 جس طرح خدا نے موسیٰ نبی سے فرشتوں کے ذریعے بات کی اُسی طرح اُس نے ابراہام سے بھی فرشتوں کے ذریعے بات کی۔ یہ سچ ہے کہ بائبل کو سرسری طور پر پڑھنے سے ایسا لگ سکتا ہے کہ ابراہام نے خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ (‏پیدایش 18:‏1،‏ 33‏)‏ لیکن سیاق‌وسباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابراہام کے پاس جو ”‏تین مرد“‏ آئے تھے، وہ اصل میں فرشتے تھے جنہیں خدا نے بھیجا تھا۔ ابراہام سمجھ گئے تھے کہ وہ خدا کے نمائندے ہیں اور اُنہوں نے اُن سے اِس طرح بات کی کہ جیسے وہ خدا سے بات کر رہے ہوں۔—‏پیدایش 18:‏2، 3،‏ 22،‏ 32؛‏ 19:‏1‏۔‏

رُویا۔‏

خدا رُویا کے ذریعے بھی اِنسانوں کو دِکھائی دیا۔ مثال کے طور پر بائبل کے مطابق یسعیاہ نبی، دانی‌ایل نبی اور عاموس نبی نے خدا کو دیکھا۔ (‏یسعیاہ 6:‏1؛‏ دانی‌ایل 7:‏9؛‏ عاموس 9:‏1‏)‏ لیکن سیاق‌وسباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر موقعے پر اُنہوں نے خدا کو براہِ‌راست اپنی آنکھوں سے نہیں بلکہ رُویا میں دیکھا۔—‏یسعیاہ 1:‏1؛‏ دانی‌ایل 7:‏2؛‏ عاموس 1:‏1‏۔‏