باب ۲
فردوس سے خارج
خلاصہ: ایک باغی فرشتے نے آدم اور حوا کو خدا کی حکمرانی رد کرنے پر اُکسایا۔ اِس کے نتیجے میں انسان گنہگار بن گئے اور موت کے شکنجے میں پھنس گئے۔
انسانوں کو خلق کرنے سے بہت عرصہ پہلے خدا نے آسمان پر فرشتوں کو خلق کِیا۔ اُن میں سے ایک فرشتے نے خدا کے خلاف بغاوت کی جس کے بعد وہ شیطان اور ابلیس کہلانے لگا۔ اِس فرشتے نے باغِعدن میں حوا کو اُس درخت کا پھل کھانے پر اُکسایا جس سے خدا نے منع کِیا تھا۔
شیطان نے ایک سانپ کے ذریعے حوا سے بات کی۔ اُس نے دعویٰ کِیا کہ خدا آدم اور حوا کو ایک بہت ہی اچھی چیز سے محروم رکھ رہا ہے۔ شیطان نے حوا سے کہا کہ اگر وہ اُس درخت کا پھل کھائے گی تو وہ ہرگز نہ مرے گی۔ یوں شیطان نے خدا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔ دراصل شیطان حوا سے کہہ رہا تھا کہ اگر وہ خدا کی نافرمانی کرے گی تو اُسے ایک خاص علم حاصل ہوگا اور وہ آزاد ہو جائے گی۔ لیکن یہ سراسر جھوٹ تھا۔ درحقیقت یہ تاریخ کا سب سے پہلا جھوٹ تھا۔ شیطان دراصل خدا کی حکمرانی پر اعتراض اُٹھا رہا تھا۔ وہ اِس بات پر شک ڈال رہا تھا کہ خدا حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اُس نے خدا پر یہ الزام لگایا کہ وہ اچھا حاکم نہیں ہے اور انسانوں کی بھلائی نہیں چاہتا۔
حوا نے شیطان کے جھوٹ کو مان لیا۔ اُس کے دِل میں پھل کو کھانے کی خواہش اُبھرنے لگی اور اُس نے پھل کھا لیا۔ بعد میں اُس نے اپنے شوہر کو بھی وہ پھل دیا اور آدم نے بھی اِسے کھا لیا۔ اِس طرح وہ دونوں گنہگار بن گئے۔ درخت کا پھل کھانے سے اُنہوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی کیونکہ اُنہوں نے جانبوجھ کر خدا کے حکم کی نافرمانی کی۔ آدم اور حوا نے اُس شفیق خالق کی حکمرانی کو رد کر دیا جس نے اُنہیں سب کچھ عطا کِیا تھا۔
”وہ [یعنی ”نسل“] تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“—پیدایش ۳:۱۵۔
خدا نے اُن باغیوں کو جوابدہ ٹھہرایا اور اُنہیں سزائےموت سنائی۔ البتہ خدا نے آدم اور حوا کو فوراً سزائےموت دینے کی بجائے اُنہیں اولاد پیدا کرنے کا موقع دیا۔ اُس نے وعدہ کِیا کہ وہ ایک ایسے شخص (جسے پاک صحیفوں میں ”نسل“ کا لقب دیا گیا ہے) کو بھیجے گا جو شیطان کو تباہ کرے گا اور آدم اور حوا کی اولاد کو موت کے شکنجے سے آزاد کرے گا۔ ایسا بندوبست بنانے سے خدا نے آدم اور حوا کی اولاد پر رحم کِیا۔ بعد میں خدا نے پاک صحیفوں میں اِس بندوبست کی تفصیلات بتائیں اور اُس شخص کی شناخت آشکارا کی جو انسانوں کو نجات دلائے گا۔
خدا نے آدم اور حوا کو فردوس سے نکال دیا۔ باغِعدن کے باہر اُنہیں محنت مشقت سے کھیتیباڑی کرنی پڑی۔ پھر آدم اور حوا کی اولاد پیدا ہونے لگی۔ اُن کا پہلا بیٹا قائن تھا (جسے قابل بھی کہا جاتا ہے)۔ اُن کی اَور بھی اولاد پیدا ہوئی جن میں ہابل اور سیت شامل تھے۔ سیت خدا کے بندے نوح کا پردادا تھا۔
—اِن واقعات کا ذکر پیدایش ۳ تا ۵ باب اور مکاشفہ ۱۲:۹ میں ہوا ہے۔