جب جینے کی خواہش نہ رہے
جب جینے کی خواہش نہ رہے
دُنیا میں ہر روز تقریبا۳۰۰۰ً لوگ خودکُشی کرتے ہیں۔ اِتنے سارے لوگ یہ قدم کیوں اُٹھاتے ہیں؟ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔“ لہٰذا لوگ اِس زمانے کے مسئلوں اور پریشانیوں تلے دبے ہوئے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ واعظ ۷:۷) اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب ایک شخص اپنے مسئلوں سے نمٹ نہیں پاتا تو وہ سوچنے لگتا ہے کہ خودکُشی کرنے سے اُسے پریشانیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔ کیا آپ کے ذہن میں بھی کبھی ایسا خیال آیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ اپنی صورتحال سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟
اکیلے بوجھ نہ اُٹھائیں
یاد رکھیں کہ آجکل زیادہتر لوگ کسی نہ کسی پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”ساری مخلوقات مل کر . . . کراہتی ہے۔“ رومیوں ۸:۲۲) شاید آپ کو لگے کہ آپ کی پریشانی کبھی حل نہیں ہوگی مگر وقت گزرنے کے ساتھساتھ حالات میں اکثر بہتری آ جاتی ہے۔ لیکن جب تک آپ کی پریشانی دُور نہیں ہوتی، آپ کیا کر سکتے ہیں؟
(کسی سمجھدار دوست سے بات کریں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہوا ہے۔“ (امثال ۱۷:۱۷) پاک صحیفوں میں ایک راستباز شخص ایوب کا ذکر ہوا ہے جن پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ وہ اپنی ”زندگی سے بیزار“ ہو گئے۔ اِس صورتحال میں اُنہوں نے دوسروں کو اپنے احساسات بتائے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اپنا شکوہ خوب دل کھول کر کروں گا۔ مَیں اپنے دل کی تلخی میں بولوں گا۔“ (ایوب ۱۰:۱) جب آپ دوسروں کو اپنے احساسات بتاتے ہیں تو آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ آپ کو اپنے مسئلوں سے نمٹنے کا ایک نیا راستہ دِکھائی دے۔ *
خدا کو اپنے دل کا حال بتائیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ دُعا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ البتہ پاک کلام میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا ’دُعا کا سننے والا‘ ہے اور اُسے ’ہماری فکر ہے۔‘ (زبور ۶۵:۲؛ ۱-پطرس ۵:۷) خدا چاہتا ہے کہ ہم مشکل گھڑی میں اُس سے مدد حاصل کریں۔ اِس سلسلے میں پاک کلام کی اِن آیتوں پر غور کریں:
”سارے دل سے [یہوواہ خدا] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“ —امثال ۳:۵، ۶۔
”جو [یہوواہ خدا] سے ڈرتے ہیں وہ اُن کی مراد پوری کرے گا۔ وہ اُن کی فریاد سنے گا اور اُن کو بچا لے گا۔“—زبور ۱۴۵:۱۹۔
”ہمیں جو [خدا] کے سامنے دلیری ہے اُس کا سبب یہ ہے کہ اگر اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔“ —۱-یوحنا ۵:۱۴۔
”[یہوواہ خدا] . . . صادقوں کی دُعا سنتا ہے۔“—امثال ۱۵:۲۹۔
اگر آپ خدا کو اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتائیں گے تو وہ آپ کی مدد زبور ۶۲:۸۔
کرے گا۔ اِسی لئے تو پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”ہر وقت [خدا] پر توکل کرو۔ اپنے دل کا حال اُس کے سامنے کھول دو۔“—آپ اَور کیا کر سکتے ہیں؟
دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی جان لیتے ہیں، اُن میں سے زیادہتر کچھ عرصے کے لئے افسردگی کا شکار رہے تھے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ افسردگی میں مبتلا رہتے ہیں، اُنہیں اپنا علاج کروانا چاہئے۔ شاید ڈاکٹر اُنہیں دوائی دے یا کھانے پینے کے سلسلے میں مشورہ دے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اُنہیں باقاعدگی سے ورزش کرنے کو کہے کیونکہ اِس سے بھی حالت میں بہتری آتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو کسی ڈاکٹر یا ماہرِنفسیات سے علاج کروا کر بڑا فائدہ ہوا ہے۔ *
خدا کے کلام میں اَور بھی بہت سی باتیں بتائی گئی ہیں جن سے آپ کو جینے کا حوصلہ ملے گا۔ مثال کے طور پر خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”وہ [لوگوں] کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ (مکاشفہ ۲۱:۴) خدا جلد ہی اپنا یہ وعدہ پورا کرے گا۔ اگر ہم اِس وعدے کو ذہن میں رکھیں گے تو ہمیں تسلی ملے گی۔
یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں لوگوں کو خدا کے اِس وعدے کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اِس پیغام کو سُن کر بہت سے لوگوں کو اچھے مستقبل کی اُمید ملتی ہے۔ اگر آپ بھی اِس سلسلے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔ آپ یا تو اُن کی عبادتگاہ پر جا سکتے ہیں یا اُنہیں اِس رسالے کے صفحہ ۵ پر دئے گئے کسی پتے پر خط لکھ سکتے ہیں یا پھر ہماری ویبسائٹ www.watchtower.org کو دیکھ سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 بعض لوگ ایسے اداروں سے مدد حاصل کرتے ہیں جو نفسیاتی مسائل کو حل کرنے اور خودکُشی کی روکتھام کے سلسلے میں کام کرتے ہیں۔
^ پیراگراف 13 جاگو! کے ناشرین علاج کے سلسلے میں یہ مشورہ نہیں دیتے کہ آپ کو کونسا علاج کروانا چاہئے۔ ہر شخص کو پوری معلومات حاصل کرنے کے بعد خود فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ کیا کرے گا۔
[صفحہ ۲۰ پر بکس]
پاک صحیفوں سے تسلی
● ”کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اِطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھے گا۔“—فلپیوں ۴:۶، ۷۔
● ”مَیں [یہوواہ خدا] کا طالب ہوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رِہائی بخشی۔“—زبور ۳۴:۴۔
● ”[یہوواہ خدا] شکستہدلوں کے نزدیک ہے اور خستہجانوں کو بچاتا ہے۔“—زبور ۳۴:۱۸۔
● ”[خدا] شکستہدلوں کو شفا دیتا ہے اور اُن کے زخم باندھتا ہے۔“ —زبور ۱۴۷:۳۔
[صفحہ ۲۱، ۲۲ پر بکس]
اگر خودکُشی کرنے کا خیال آئے تو . . .
کسی سمجھدار دوست سے بات کریں۔
خدا کو اپنے دل کا حال بتائیں۔
ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔
[صفحہ ۲۲ پر بکس/تصویر]
دوسروں کے لئے کچھ مشورے
جب کوئی شخص خودکُشی کرنے کے بارے میں سوچتا ہے تو اکثر سب سے پہلے اُس کے گھر والوں اور دوستوں کو اِس کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا کوئی دوست یا رشتہدار خودکُشی کرنے کا سوچ رہا ہے تو اُس کی مدد کریں۔ آپ اُس کی جان بچا سکتے ہیں! اُس کی باتوں کو دھیان سے سنیں اور اُس کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اُس کی پریشانی کو معمولی خیال نہ کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”کمہمتوں کو دلاسا دو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) اُس سے کہیں کہ وہ کسی ڈاکٹر سے مشورہ لے اور اگر وہ خود ایسا کرنے کے قابل نہیں ہے تو اُسے ڈاکٹر کے پاس لے جانے کا بندوبست کریں۔